ویب ڈیسک (اسلام آباد)سابقہ فاٹا اور بلوچستان کے میڈیکل طلباء و طالبات کا پاکستان میڈیکل کمیشن کے سامنے پانچ روز سے دھرنا جاری ہے۔
پاکستان کےدارالحکومت اسلام آباد میں خیبر پختونخواہ کے قبائلی اضلاع اور صوبہ بلوچستان کے طلباء نےحکومت اور پاکستان میڈیکل کمیشن سے پانچ روز سےجاری احتجاجی دھرنے میں مطالبہ کیا ہے کہ ملک بھر کے میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں میں پہلے سے مختص کی گئیں 265 سیٹیں کم کر کے 29 کر دی گئی ہیں جن میں 15 سیٹیں بلوچستان اور 14 خیبر پختونخواہ کے قبائلی اضلاع کیلئے ہیں، ان کو واپس 265 کیا جائے۔
طلباء میں سابقہ قبائلی اضلاع اور بلوچستان کے طلبہ و طالبات شامل ہیں جن کے مطابق فاٹا انضمام کے بعد حکومت نے اُن سے وعدہ کیا تھا کہ انہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کو سال 2017 سے 2022 تک پاکستان بھر کے میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں میں 265 سیٹوں پر داخلے ملیں گے مگر صرف گزشتہ سال تک اُن کو یہ کوٹہ ملا اور امسال طلباء کو اس سہولت سے محروم کر دیا گیا۔
طلبا کا کہنا ہے کہ سابقہ فاٹا اور بلوچستان بہت پسندہ علاقے ہیں،وزیراعظم عمران خان سے اپیل کرتے ہیں کہ سابقہ فاٹا اور بلوچستان کے طلباء کے مسائل حل کریں اور ان سیٹیں بڑھائیں۔پی ایم سی نے ہمارے مستقبل داؤ پر لگایا ہے ایچ ای سی نے ابھی تک میرٹ لسٹ جاری نہیں کی جو کہ سابقہ فاٹا اور بلوچستان کے طلبا کے زیادتی ہے۔
مظاہرین کا مزید کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع کے ساتھ 20 سال سے زیادتی ہو رہی ہےمیڈیکل کی سیٹوں کو ہمارے لئے ہمیشہ کم کر دیا جاتا ہے۔میڈیکل کی 29 سیٹیں نہ ہونے کی برابر ہے،مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہیگا۔