راولپنڈی زیادتی کیس

راولپنڈی میٹرو ریپ کیس ” دھندہ ” کچھ اور ہی نکلا

ویب ڈیسک: راولپنڈی میٹرو اسٹیشن کے انڈر پاس میں خاتون کے ریپ کیس کا ڈراپ سین ہوگیا اور معاملہ کچھ اور ہی نکلا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ طلال منیر نامی شہری پر زیادتی کا الزام لگانے والی خاتون ماہم عرف کائنات خود منصوبے کی ماسٹر مائنڈ نکلی جسے پولیس نے 2 مرد ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا۔
بظاہر متاثرہ خاتون نے مبینہ طور پر طلال منیر سے پیسے نکلوانے کے لیے جھوٹا الزام عائد کیا تھا جس کا مقاصد مقدمہ واپس لینے کے لیے موٹی رقم کا حصول تھا۔ رپورٹ کے مطابق مظلومیت کارڈ کا استعمال کروانا جرائم پیشہ گروہ کا ایک بڑا ہتھیار بنتا جا رہا ہے اور یہ کیس بھی پولیس کے بقول اسی قسم کے واقعات کا ایک تسلسل تھا۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا حکومت کا اسمبلی اجلاس بلائے بغیر بجٹ منظوری پر غور

یہ بھی پڑھیں: میاں نواز شریف کو باہر بھیجنے کا فیصلہ 100فیصد وزیر اعظم عمران خان کا تھا

تھانہ نیو ٹاؤن پولیس نے ملزمہ کے علاوہ اس کے 2 ساتھیوں احمد رضا اور غلام حسین کو بھی گرفتار کرلیا۔پولیس نے کہا کہ ملزمان کا یہ گروہ مختلف شہروں میں نام بدل کر ایسی ہی وارداتیں کرچکا ہے۔ یہ ملزمان زیادتی کا جھوٹا مقدمہ درج کروانے کے بعد مخالف فریق سے صلح کے نام پر بھاری رقم طلب کرتے ہیں اور اس کیس میں بھی صلح کے لیے 7 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

 یاد رہے کہ کچھ روز قبل ماہم عرف کائنات نے رحمان آباد راولپنڈی کے رہائشی طلال منیر پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے نوکری کا جھانسہ دے کر اسے زیادتی کا نشانہ بنایا۔پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار بھی کیا تھا لیکن میڈیکل ٹیسٹ نے جھوٹ کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم متاثرہ خاتون کو پہلے ایک بوائز ہاسٹل میں لے گیا جہاں اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بعدازاں میٹرو انڈر پاس میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنایا۔ خاتون کی جانب سے درخواست دینے کے بعد فوری طور پر ملزم کو گرفتار کر لیا گیا تھاملزم نجی یونیورسٹی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا طالب علم ہے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیلی فوج کے شمالی غزہ میں دوبارہ حملے، 79 فلسطینی شہید