Untitled 1 311

الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانا ملکی اور ملک میں جمہوریت کے مفاد میں ۔وزیر اعظم عمران خان

ویب ڈیسک:وزیر اعظم عمران خان کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر بریفنگ، وزیرِ برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چوہدری فواد احمد نے وزیرِ اعظم کو کامسیٹس اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس کی جانب سے تیار کردہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین، ووٹنگ کے طریقہ کاراور مشین کے مختلف فیچرز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ مذکورہ مشین کی مدد سے جہاں ووٹنگ کا سارا عمل مکمل طور پر شفاف اورغیر جانبدار ہو جائے گا وہاں انتخابی عمل کے نتائج مکمل طور پر محفوظ اور فوری طور پر میسر آسکیں گے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی تیاری میں ان تمام ایشوز کا حل یقینی بنایا گیا ہے جو ماضی میں انتخابی عمل کے حوالے سے اٹھائے جاتے رہے ہیں۔

وزیرِ اعظم کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابی عمل کا عملی مظاہرہ پیش کیا گیا، وزراتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی،کامسیٹس اور این آئی ای کی مشترکہ کاوش سے تیار کی جانے والی مشین کو محدود پیمانے پر ٹیسٹ کیا گیا ہے جس کے نہایت حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے ہیں،وزیرِ اعظم نے نمونہ مشین کی ورکنگ پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس حوالے سے وزارتِ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور کامسیٹس کی کاوشوں کو سراہا۔

مزید پڑھیں:  کراچی میں رواں سال ڈکیتی میں مزاحمت پر 100 افراد جاں بحق

بعد ازاں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے تفصیلی اجلاس، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ملک میں ہونے والے تقریباً ہر الیکشن پر مختلف سوالات اٹھائے گئے جس سے نہ صرف انتخابی و جمہوری عمل متاثر ہوا بلکہ اس سے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی، ملکی جمہوری اور انتخابی عمل اب مزید کسی ایسے نظام کا متحمل نہیں ہو سکتا جہاں نظام پر سوال اٹھائے جاتے ہوں اور جس نظام پر عوام کا اعتماد متزلزل ہو چکا ہو،

مزید پڑھیں:  ڈی چوک احتجاج کیلئے وزیراعلیٰ کی حکمت عملی تیار، ہیوی مشینری پنچانے کی ہدایت

وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ ماضی کے تجربے کی روشنی میں انتخابی عمل کو ہر ممکن طریقے سے شفاف ، محفوظ اور غیر جانبدار بنانے کے حوالے سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانا ملکی اور ملک میں جمہوریت کے مفاد میں ہے، حکومت اس حوالے سے پرعزم ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ مجوزہ الیکٹرانک مشین کو جدید سیکیورٹی فیچر سے مزین کرنے کے لئے کوششیں تیز کی جائیں اور حوالے سے ترقی یافتہ ملکوں کے تجربے کو بھی سامنے رکھا جائے۔