SHAH MEHMOOD QURASHI

افغانستان میں ہمارا کوئی فیورٹ نہیں،شاہ محمود قریشی

ویب ڈیسک (اسلام آباد) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بزور بازو افغانستان میں مسلط ہو۔افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں بہتری چاہتے ہیں۔ وہاں کے عوام امن چاہتے ہیں، افغان امن عمل میں ہمارا کردار مثبت رہا ہے، اشرف غنی کے الزامات بھی جاری ہیں پھر بھی ہمارا رویہ مثبت ہے، آج بھی دوحہ میں امن مذاکرات میں پاکستانی وفد شامل ہے، اور امن کیلئے ہماری کوششیں ہمیشہ جاری رہیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مثبت کردار اور قیام امن کیلئے کوششیں، کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، آج دنیا افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی مصالحانہ کوششوں کو سراہ رہی ہے، اور دوسری طرف افغانستان کے حالات کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے، افغانستان سے باہر ایک طبقہ تخریب کاری کا کردادا کر رہا ہے، یہ کہہ دینا کہ پاکستان نے ڈیڑھ انچ کی مسجد بنا رکھی ہے درست نہیں ہے۔ ہم عالمی اتفاق رائے کا حصہ ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں ہے، اگر افغانستان مسئلے کر فوجی حل ہوتا تو وہ نکل چکا ہوتا، وہاں جتنا امن کا عمل بڑھا ہے وہ ہماری کوششوں سے بڑھا ہے، ہم افغانستان کے تمام ہمسایہ مما لک سے رابطے میں ہیں اور مل کر ایک مربوط حکمت عملی بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے باڈر فینسنگ اس لیے کی کہ ناپسندیدہ عناصر کی نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔25 سے 30 ہزار لوگ روزانہ بارڈر کراس کرتے ہیں، ہمیں تشویش ہے کہ ایسے عناصر داخل نہ ہوں جو حالات خراب کریں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں بھارت کا رویہ افسوسناک تھا، عالمی برادری اور سلامتی کونسل کو اس کانوٹس لیناچاہیے تھا، ہم سلامتی کونسل کے ممبر نہیں ہیں لیکن افغانستان کی صورتحال سے زیادہ متاثر پاکستان ہوا ہے، ہم سلامتی کونسل میں اپنا نکتہ نظر پیش کرنا چاہتے تھے، پاکستان نے اس ضمن میں بھاری قیمت ادا کی ہے، اگر خدانخواستہ افغانستان میں حالات مزید خراب ہوتے ہیں تو سب سے پہلے متاثر پاکستان ہو گا۔بھارت کارویہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور کھانے کے اور جیسا ہے۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور یو اے ای سے ہماری پابندیوں پرنظرثانی کیلئے بات جاری ہے، ہم نے ان کے سامنے کورونا کے اعداد و شمار رکھے ہیں، ہم نے ان سے کہا ہمارے ہاں بھارت جیسی بھیانک صورتحال نہیں ہے، ہماری رائے میں کرونا وبا سے متعلقہ پابندیوں کے فیصلے سیاسی نہیں، سائنسی بنیادوں پر ہونے چاہئیں۔ ہمیں توقع ہے کہ اگلے اجلاس میں وہ پاکستان کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے پابندیوں کے فیصلے پر نظر ثانی کریں گے۔

مزید پڑھیں:  غیرقانونی اجتماع کی اجازت نہیں دی جائیگی:اسلام آباد ہائیکورٹ