شرپسندوں کی شرارت یا تخریب کاری

بنوں میں نامعلوم افراد کی جانب سے بنوں کرم پل پر نصب گھوڑے کے مجسمے کی ٹانگیں توڑ دینا کسی منچلے کی شرارت شاید ہی ہو نظر یہ آتا ہے کہ پشتون ثقافت کی عکاسی کرنے والے اس مجسمے کی ٹانگیںایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کاٹ دی گئی ہیں جو ممکنہ طور پر شرپسند عناصر کی جانب سے کوئی پیغام دینا بھی ہوسکتا ہے ۔ بہرحال پشتون ثقافت کی اس نشانی سے دشمنی کا اظہار جس مقصد کے لئے بھی کیا گیا ہو یہ مذموم حرکت اور پشتون ثقافت کی توہین ہے جس کے ذمہ دار عناصر کا کھوج لگانا اور ان کو قرار واقعی سزا دینا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے ۔صوبہ بھر میں جس قسم کے حالات سے واسطہ پڑ رہا ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ اہم مقامات پرنگرانی کا نظام سخت کیا جائے تاکہ ممکنہ طور پر دہشت گردی اور تخریب کاری کے واقعات پر نظر رکھی جا سکے اور آئے روز جس طرح باقاعدہ چیلنج دے کر تھانوں پر حملے کئے جارہے ہیں اس کا بروقت موثر جواب دیاجا سکے ۔حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ چھوٹے سے چھوٹے واقعے کو بھی نظر انداز نہ کیا جائے بلکہ اس حوالے سے پوری تفصیلات حاصل کی جائیں اور تحقیقات کے بعد ذمہ دار عناصر کے خلاف موثر قانونی کارروائی یقینی بنائی جائے تاکہ اس طرح کے واقعات کااعادہ نہ ہو اور شرپسند عناصر کو یقین ہو کہ ان کی کوئی بھی حرکت مہنگی پڑ سکتی ہے۔
ای مارکنگ کااحسن فیصلہ
بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن پشاور کے چیئرمین کی جانب سے امسال جماعت نہم و دہم کے فزکس ‘ کیمسٹری اور انگلش کے پرچوں کی ای مارکنگ شروع کرنے کا اعلان اچھے پرچے کرنے کے باوجود کم نمبروں کی شکایت کرنے والے طالب علموں کے لئے اطمینان کا باعث امر ہی نہیں بلکہ اس سے بورڈ میں نمبروں کے حصول کے لئے ناجائز ذرائع کا استعمال کرنے اور اقربا پروری کا بھی خاتمہ ہو گا۔ چیئرمین بورڈ نے اگرچہ میرٹ کو یقینی بنانے کا دعویٰ کیا ہے لیکن امر واقع یہ ہے کہ کم نمبروں کے باعث خصوصی امتحانات میں شریک ہونے والے بعض امیدواروں کی جانب سے دوسری مرتبہ بھی پرچوں کی حقیقت پسندانہ چیکنگ نہ ہونے کی شکایت کی گئی ہے جس سے قطع نظربہرحال اگربورڈ کے پرچے جانچنے والے نظام کا من حیث المجموع جائزہ لیا جائے تو اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ بورڈ کے پرچوں کی چیکنگ میں ایسے دل کھول کر نمبر دیئے گئے ہیں کہ خود امیدواروں کوبھی اس کا یقین نہیں آیا یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ امیدواروں کی ایک کثیر تعداد قریب قریب پورے کے پور ے نمبر حاصل کر گئی ۔مختلف بورڈوں کے درمیان نمبروں کی دوڑ بھی غیر حقیقی نمبر دینے کا عمل بھی جگ ہنسائی کا باعث معاملہ بنتا جارہا ہے ان تمام مشکلات کا بہتر حل ای مارکنگ کے نئے نظام میں نظر آتا ہے جس کا اعلان بورڈ کے چیئرمین نے کیا ہے اس میں بھی ایٹا کی طرح کہیںنہ کہیںغلطی اور ملی بھگت کی گنجائش تو ضرور ہو گی لیکن بہرحال کسی نہ کسی نظام پر تو اکتفا کرنا پڑے گا۔ توقع کی جانی چاہئے کہ صوبے کے تمام تعلیمی بورڈز شفاف مارکنگ اور قابل اعتمادنتائج کے اجراء کی سعی جاری رکھیں گے اور جتنا ممکن ہو سکے تحفظات کا ازالہ کیا جائے گا۔
گداگری کے خلاف ایک اور مہم
محکمہ سوشل ویلفیئر کی جانب سے ایک مرتبہ پھر گداگروں کے خلاف کریک ڈائون کے تحت مزید 48پیشہ ور گداگروں کی گرفتاری کی گئی ہے ۔ گرفتار گداگروں میں مرد ‘ خواتین ‘ بچے اور خواجہ سراء شامل ہیںایک تو حالات نے لوگوں کوبھیک مانگنے پر مجبور کر دیا ہے اور دوم یہ کہ گداگری اب کوئی عیب نہیں رہا بلکہ منافع پیشہ اختیار کر چکا ہے یہی وجہ ہے کہ پیشہ ور گداگروں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اس امر کا تعین کرنا ناممکن ہوگیا ہے کہ کون حقدار ہے اور مجبوری کے ہاتھوں بھیک مانگنے پر مجبور ہیں اور کون پیشہ ور گداگر ہے ۔ سوشل ویلفیئر کا محکمہ کبھی کبھار ہی ان عناصر کے خلاف کارروائی کی زحمت کرتا ہے حالانکہ یہ ایک مستقل اور روزانہ کا معاملہ ہے جن کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کی ضرورت ہے توقع کی جانی چاہئے کہ یہ مہم صرف مہم ثابت نہیں ہو گی بلکہ اسے روزانہ کی کارروائی کے طور پر جاری رکھا جائے گا ۔پیشہ ور گداگروں کے روپ میں جرائم پیشہ عناصر بھی چھپے ہوتے ہیں جس کا تقاضا یہ ہے کہ پولیس بھی اس مہم میں شریک ہوتاکہ شہریوں کو گداگروں کے نیٹ ورک سے وابستہ جرائم پیشہ عناصر کی دست برد سے بچایا جا سکے ۔

مزید پڑھیں:  ایم ڈی کیٹ کاامتحان اور پاکستانی والدین