دہشت گردوں کے خلاف منظم کارروائیاں

خیبرپختونخوا کے ضم شدہ ضلع شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں کم از کم پانچ دہشت گرد ہلاک ہو گئے اور دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے ایک سپاہی نے جام شہادت نوش کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 20فروری کو سکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے ضلع میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔شدید فائرنگ کے تبادلے میں 5دہشت گرد مارے گئے جن میں سے چار کی شناخت ہو گئی ہے جبکہ ایک پانچویں دہشت گرد کی شناخت کا عمل جاری ہے۔بیان میں بتایا گیا کہ مارے گئے دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا جس میں سب مشین گنز، دستی بم اور کثیر تعداد میں کیلیبر رائونڈز شامل ہیں۔اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ مارے گئے دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث تھے۔واقعات کے مطابق سکیورٹی فورسز پرریموٹ کنٹرول بم حملوں میں ملوث دہشت گردوں کے ایک نیٹ ورک کوبے نقاب کیا گیا ہے اس حوالے سے دو دہشت گردوں کے بیان حلفی بھی جاری کئے گئے ہیں جن میں دونوں دہشت گرد پیسے لیکر سکیورٹی فورسز کے خلاف ریموٹ کنٹرول بم حملے کروانے کا اقرار کیا ہے۔ بتایاگیا ہے کہ دہشت گردوں کی اس نیٹ ورک کے بے نقاب کرنے میں عوام کا بہت بڑا تعاون حاصل ہے اور لوگوں کے نام صیغہ راز میں رکھے جارہے ہیں۔ دوسری طرف پشاور کے علاقہ حسن خیل میں گوداموں سے غیر قانونی بارودی موا دکی بھاری کھیپ برآمد کر لی گئی جبکہ خیبر میں بھی دہشت گردی کا منصوبہ ناکام بنا کر دو ملزمان گرفتار کر لئے گئے ۔ پولیس حکام کے مطابق لکی مروت کے علاقے شاہ حسن خیل میں حساس اداروں کی اطلاع پر غیر قانونی دھماکہ خیز مواد کی برآمدگی کے لئے آپریشن کیا گیا جس میں ناقابل یقین طور پر بیس من دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا۔پس پردہ تفصیلات مزیدتفصیلی اور اطمینان کا باعث ہو سکتی ہیں لیکن بہرحال ہمیں اس کا علم نہیں جو تفصیلات سامنے آئی ہیں اس سے یہ اس امر کا اظہار ہوتا ہے کہ جہاں دہشتگرد اور قانون شکن عناصرکسی نہ کسی شکل و صورت میںظاہر ہو رہے ہیں وہاں قانون نافذ کرنے والے ادارے نہ صرف ان کا موثر تعاقب اور قلع قمع کرنے میں مصروف ہیں جس میں ان کی کامیابی محولہ تفصیلات سے بخوبی واضح ہے ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران کی صورتحال اور موجودہ حالات میں دو واضح فرق سامنے آیا ہے جس میں ایک یہ کہ دہشت گردوں نے رقم کے عوض سکیورٹی فورسز کے خلاف ریموٹ کنٹرول بم حملہ کرنے کا اعتراف کیا ہے ۔ دہشت گردوں کو فرزیں سے بھی پوشیدہ ہے شاطر کا ارادہ کے مصداق تو غیر ملکی
عناصر کی جانب سے فنڈنگ ہوتی رہی ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کروانے کے عمل میں را اور این ڈی ایس کا پس پردہ کردار کسی سے پوشیدہ نہیں حالیہ تفصیلات سے اندازہ ہوتا ہے کہ محولہ دونوں دشمن ایجنسیوں کا اب کوئی منظم نیٹ ورک باقی نہیں رہا۔ این ڈی ایس کا بہر حال اب ویسے بھی کوئی قابل ذکر کردار رہا نہیں البتہ را کے روابط بھی اب انفرادی سطح کے عناصر کو رقم فراہم کرکے دہشت گردی بلکہ تخریب کاری کرانے تک محدود ہو چکا ہے۔اسی طرح کے حالات سے نمٹنا زیادہ مشکل کام نہیں لیکن بہرحال یہ ایک چیلنج ضرور ہے جس سے جس قدر موثر طریقہ سے نمٹا جائے گا عوام کو تحفظ کا احساس ہو گا۔ محولہ کارروائیاں موثر اور کامیاب رہی ہیں اس طرح کے مزید اقدامات اور بوقت ضرورت آپریشنز کی تیاری کی حالت میں رہنا چاہئے اور وقتاً فوقتاً درپیش صورتحال کے حوالے سے عوام کو بھی اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے تاکہ ہم آہنگی اور اعتماد کی فضا پیدا ہو اور بہتر نتائج سامنے آئیں۔بہرحال توقع کی جا سکتی ہے کہ اس صورتحال پر قابو پانے میں زیادہ مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے بے نقاب کرنے میں عوام کے جس تعاون کا اظہار کیا گیا ہے یہ نہایت حوصلہ افزاء امر ہے اگرچہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دنوں اور مشکل حالات میں بھی عوام میں اپنے محافظوں سے تعاون اور مدد کا جذبہ ضرور کارفرما رہا ہو گا لیکن اس وقت حالات اتنے گھمبیر ‘ پیچیدہ اور ناقابل یقین تھے کہ لوگ شدید خواہش رکھنے کے باوجود بھی قانون نافذ کرنے والے افراد کو اطلاعات کی فراہمی سے کترانے پر مجبور تھے ۔اب جبکہ حالات ماضی جیسے نہیں رہے تو عوام کی جانب سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے بے نقاب کرنے میں تعاون فطری امر تھا یہ صورتحال خاص طور پر حوصلہ افزاء ہے کہ عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان روابط مستحکم ہو چکے ہیں جس سے توقع کی جا سکتی ہے کہ آئندہ بھی اس طرح کی مفید معلومات دینے میں ہچکچاہت کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔جہاں تک پشاور اور لکی مروت میں غیر قانونی بارودی مواد کی بڑی کھیپ اور دھماکوں میں استعمال ہونے والے ڈیٹو نیٹراورفیوز کے علاوہ دیگر اس قسم کا مواد برآمد کرنے کا عمل ہے بلاشبہ یہ پولیس کی جانب سے اہم کارروائی ہے جس کے ذریعے پر اس مواد کا خدانخواستہ تخریب کاری کی کسی بڑی واردات میں استعمال کی بروقت روک تھام کی گئی ان دو واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے اس طرح کے مزید آپریشنز کرنے کی ضرورت نظر آتی ہے تاکہ جہاں جہاں بھی اس قسم کے امکانات موجود ہوں ان کو بروقت کارروائی کرکے معدوم کیا جائے یہ درست ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پولیس حکام اپنی جگہ سرگرم عمل ہیںلیکن ان کے ساتھ ساتھ جہاں جہاں بھی عوام کو مشکوک قسم کی سرگرمیاں ہوتی نظر آئیں یا مشکوک لوگ دیکھے گئے توبلا جھجک پولیس کو اطلاع دینے کی ذمہ داری پوری کی جائے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیل ایران کشیدگی