یوکرین امن سمٹ

پاکستان کا یوکرین امن سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا عندیہ

ویب ڈیسک: پاکستان نے یوکرین امن سمٹ میں شرکت نہ کرنے کا عندیہدیتے ہوئے اس حوالے سے فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے ۔
پاکستان کو پہلی بار روس یوکرین تنازعے پر اس طرح کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے، تاہم، پاکستان کی اس امن کانفرنس میں شرکت مشکوک نظر آرہی ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے گزشتہ ہفتے ہفتہ وار بریفنگ میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ پاکستان کو سربراہی اجلاس میں مدعو کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ دعوت نامہ زیر غور ہے تاہم ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کہ پاکستان کی جانب سے غیرجانبداری کو برقرار رکھنے کی کوششوں کے تحت امن سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کئے جانے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ روس کو سربراہی اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا، اس لیے یہ اجلاس مفید ثابت نہیں ہو سکتا۔
اس اجلاس میں چین کو بھی دعوت دی گئی ہے، لیکن بیجنگ پہلے ہی اس معاملے سے دور رہنے کا فیصلہ کر چکا ہے بیجنگ میں حکام نے بھی روس کو اجلاس میں مدعو نہ کرنے پر اس عمل کی ساکھ پر سوال اٹھایا، جو کہ تنازعے کا ایک اہم فریق ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان عام طور پر ایسے اہم بین الاقوامی اور علاقائی معاملات پر چین سے اشارے لیتا ہے تاہم مبصرین کا خیال ہے کہ اگر مغربی ممالک خاموشی سے پاکستان کو کانفرنس میں شرکت کے لیے آمادہ کر رہے ہیں تو یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہو گی۔
فروری 2022 میں جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو پاکستان کے اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان ماسکو میں تھے۔
ان کا دورہ، اگرچہ صدر ولادیمیر پوتن کے فیصلے سے غیرمتعلق ہے، لیکن مغرب سمیت کئی ممالک میں اس پر سوال اٹھایا گیا۔
عمران خان نے بعد میں اپنے ماسکو دورے کو عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے نکالے جانے کی ایک اہم وجہ قرار دیا۔
پاکستان نے ایک نازک توازن برقرار رکھنے کے لیے احتیاط سے تیار کی گئی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔
پاکستان نے کبھی بھی یوکرین پر روسی حملے کی مذمت نہیں کی اور کئی مواقع پر اقوام متحدہ میں ماسکو کی مذمت کرنے کے امریکی حمایت یافتہ اقدامات سے پرہیز کیا ہے۔

مزید پڑھیں:  پنجاب حکومت نے بھی امن و امان کے لئے فوج طلب کرلی