ویب ڈیسک: شہید بینظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی کے تدریسی و غیر تدریسی عملے کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا۔
اس سخت گرمی کے باوجود یونیورسٹی ملازمین نے احتجاجی کیمپ میں شریک کی۔ اس دوران شرکاء نے کہا کہ یونیورسٹی ملازمین کو بقایاجات سمیت 35 فیصد ایڈہاک ریلیف الاونس 2023 سے محروم رکھا گیا ہے۔
احتجاجی دھرنا کے شرکاء کا کہنا تھا کہ ملازمین کو تاحال 15 فیصد ایڈہاک ریلیف الاونس 2022 کو بقایاجات بھی ادا نہیں کئے گئے۔
شہید بینظیر بھٹو ویمن یونیورسٹی کے احتجاجی کیمپ میں شریک عملے نے کہا کہ مہنگائی کے تناسب سے 2024 کے بجٹ میں اضافہ اور پٹرول کی قیمتوں کے حساب سے کنونس الاونس دیاجائے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کو بنے 20سال ہو گئے لیکن سٹاف کے پروموشن کا کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔
احتجاج کرتے مظاہرین کا کہنا تھا کہ بار بار درخواستوں کے باوجود انتظامیہ ملازمین کو اپنا حق نہیں دے رہی۔ اب انتظامیہ کو مطالبات کی منظوری کیلئے دو دن کی ڈیڈلائن دی جاتی ہے بصورت دیگر کسی بھی سرکاری آفسر کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت نہیں دی جائیِگی۔
ملازمین نے کہا کہ تمام دفاتر کو تالے لگا کرروزمرہ کے دفتری امور سے بائیکاٹ کیا جائے گا، ٹیچرز کی جانب سے بھی تمام کلاسز کا بائیکاٹ کیاجائے گا۔
Load/Hide Comments