جعلی لائسنس تحقیقات میں پیشرفت

آسٹریلیا اور ہانگ کانگ میں جعلی ڈرائیونگ لائسنس کے سکینڈل کی تحقیقات کے لئے محکمہ ٹرانسپورٹ کی تین رکنی کمیٹی تشکیل اور محکمہ کے انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس برانچ میں کام کرنے والے 4پراجیکٹ ملازمین کی معطلی کا ابتدائی اقدام سنجیدہ عمل ہے کمیٹی میڈیا پر سامنے آنے والے مبینہ جعلی ڈرائیونگ لائسنس کا ریکارڈ مرتب کرے گی اور اس کی تصدیق کرے گی کمیٹی خیبر پختونخوا ٹرانسپورٹ ڈرائیونگ لائسنس کے ڈیٹابیس کی بھی چھان بین کرے گی اور یہ طے کریگی کہ کیا قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں؟ کمیٹی غیر قانونی اقدام میں ملوث افراد کی نشاندہی کرتے ہوئے ان پر ذمہ داری عائد کرے گی جبکہ مستقبل میں کرپشن کی روک تھام کے لئے کمیٹی مناسب اقدامات تجویز کرے گی ۔اس سکینڈل کی جامع تحقیقات اور ملوث عناصر کو بے نقاب کرکے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی ذمہ داری بڑی اہم اورحساس ہے ممکن ہے کمیٹی کو دبائو کا بھی سامنا کرنا پڑے اس سکینڈل کی تحقیقات کے دوران اس امر کو بطور خاص مد نظر رکھنے کی ضرورت ہو گی کہ شاطر عناصر نے ظاہر ہے نشانات کم ہی چھوڑے ہوں گے مستزاد اس امکان کو بھی رد نہیں کیا جانا چاہئے کہ ان عناصر نے محکمے سے باہر ہی کوئی ایسا بندوبست کر رکھا ہو کہ اس کا کوئی ریکارڈ ہی مرتب نہ ہو بین الاقوامی ڈرائیونگ لائسنس ایک ایسی دستاویزسمجھی جاتی ہے جس کا ا ندرون ملک کوئی استعمال نہیں ہوتا اور جن افراد کو یہ لائسنس دیئے گئے شنید ہے کہ ان کو تاکید کی گئی کہ وہ اس لائسنس کو مطلوبہ ملک پہنچنے تک خفیہ رکھیں گے یہ تو اچانک بیرون ملک اس کا انکشاف ہو جس طرح افغان باشندوں کو جاری جعلی دستاویزات کا سعودی عرب میں ایک ترغیبی مہم کی لالچ میں آکر جعلی دستاویزات کے حاملین نے خود اعتراف کیا ہماری تجویز ہو گی کہ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں اور بیرون ملک جانے والے مسافروں جو ڈرائیونگ کے پیشے سے منسلک ہوں ان کے لائسنس کی ازسر نو چھان بین کرکے تصدیق کی جائے اگر اس سکینڈل کے کرداروں کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا گیا اور وہ بے نقاب نہ ہوئے تو آئندہ پاکستان میں ساختہ بین الاقوامی ڈرائیو نگ لائسنس کسی بھی ملک میں بھی قابل قبول نہ ہو گی اور جعلسازوں کی جعلسازی کا خمیازہ قانونی طور پر لائسنس بنانے والوں کوبھگتنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں:  اسرائیل ایران کشیدگی