خیبر پختونخوا میں دہشت گردی انتہا پر

خیبر پختونخوا میں دہشت گردی انتہا پر ،حکومت کو کوئی فکر نہیں: میاں افتخار

ویب ڈیسک: عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی انتہا پر پہنچ چکی ہےلیکن حکومت کو کوئی فکر نہیں ۔
صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں افتخار کا کہنا تھا کہ صوبے کو سوچی سمجھی سازش کے تحت پسماندہ رکھا جارہا ہے ،پختون سرزمین پر بین الاقوامی قوتیں اورانکے سہولت کار دہشتگردی کا کاروبار کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خون سے کھیل کر دہشتگردی کی آڑ میں ڈالرز کیلئے راستہ ہموار کیا جارہا ہے لیکن صوبائی حکومت کبھی پنجاب تو کبھی اسلام آباد پر چڑھائی میں مصروف ہے ۔
میاں افتخار کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت حکومت اٹھارہویں آئینی ترمیم، صوبائی خودمختاری اور این ایف سی ایوارڈ کو بھول چکی ہے ،گزشتہ11برس سے خیبر پختونخوا میں انکی سیاست جلاؤ، گھیراؤ اور لڑنے لڑانے تک ہی محدود رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے،مرکزی اور صوبائی حکومت دونوں ناکام ہوچکی ہیں ،حالات کو سدھارنے کیلئے پارلیمان، پشتونوں اور تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ داخلہ و خارجہ پالیسی کو ترجیحی بنیادوں پر تبدیل کرکے ملکی مفاد کو سامنے رکھ کر نئی پالیسی بنائی جائے ۔
صوبائی صدر اے این پی کا مزید کہنا تھا کہ گڈ اور بیڈ کی تفریق ختم کرکے دہشت گردوں کو دہشت گرد ہی سمجھا جائے اور ان کے خلاف منظم کارروائی کی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ صوابی میں پولیس سٹیشن کے اندر دھماکے کو شارٹ سرکٹ کا نام دیا جارہا ہے ،خیبر پختونخوا میں کئی دفعہ پولیس تھانوں میں اس طرح کے واقعات پیش آئے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ دھماکے کی جامع اور مکمل تحقیقات کی جائیں تاکہ لوگوں کے شکوک و شبہات دور ہوسکے ۔

مزید پڑھیں:  ڈی چوک احتجاج کیلئے وزیراعلیٰ کی حکمت عملی تیار، ہیوی مشینری پنچانے کی ہدایت