فیڈرل شریعت کورٹ

خواجہ سرا بھی قابل احترام شہری ہیں، شریعت کورٹ

ویب ڈیسک: خواجہ سراؤں کے تحفظ کے قانون کو اسلامی اصولوں کے تحت جانچنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس شرعی عدالت نے ریمارکس دئیے ہیں کہ خواجہ سراؤں کی حقیقت اپنی جگہ پر موجود ہے،خواجہ سرا اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے حقدار ہیں،سماج میں خواجہ سراؤں کا احترام سب پر لازم ہے۔

معاملہ کی سماعت چیف جسٹس شرعی عدالت کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔اس موقع پر فیڈرل شریعت کورٹ نے درخواست گزار اوریا مقبول جان کی کیس میں فریق بننے کی درخواست منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ فریقین چاہیں تو تحریری جوابات جمع کرا سکتے ہیں، دوران سماعت جج شرعی کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ ایک فریق کا کہنا ہے کہ اس قانون سے ہم جنس پرستی کو فروغ ملے گا جبکہ دوسرا فریق کہہ رہا ہے کہ اس قانون سے خواجہ سراؤں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے،یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ قانون ہی ختم کر دیا جائے۔
عدالت نے قرار دیا کہ خواجہ سرا پاکستان کے شہری ہیں،خواجہ سراؤں کو بھی وہ تمام بنیادی حقوق حاصل ہیں جو عام شہری کو میسر ہیں، عدالت سب کا موقف سنیں گے۔

مزید پڑھیں:  اسلام آباد پر قبضے کی سوچ ترک کرنی ہوگی، خواجہ سعد رفیق

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں 2 سالہ بچہ زیادتی کے بعد قتل

درخواست گزار اوریا مقبول جان نے ایک موقع پر عدالت سے استدعا کی کہ وہ اس کیس میں فریق بننے آئے ہیں۔ ہم خواجہ سراؤں کے حقوق کو سلب کرنے نہیں آئے ۔
نمائندہ خواجہ سرا عائشہ مغل نے عدالت کو بتایا کہ وہ لیکچرار ہیں انہوں نے ایم فل تک تعلیم حاصل کی ہے ، ان کی عدالت سے استدعا ہے کہ انھیں وقت دیا جائے تاکہ وہ اپنی بات عدالت کے سامنے رکھ سکیں،چیف جسٹس شریعت کورٹ نے اس موقع پر عائشہ مغل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے نہیں ہوسکتا کہ عدالت آپ کو سنے بغیر فیصلہ دے دے، ہم تمام فریقین کو سن کر فیصلہ کریں گے،جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت بیس نومبر کے بعد آنے والے ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔
معاملہ سابقہ حکومت کی خواجہ سراؤں کے تحفظ کیلئے قانون سازی سے شروع ہوا۔خواجہ سراؤں کے تحفظ سے متعلق قانون کو اسلامی اصولوں کے تحت جانچنے کیلئے شریعت کورٹ میں مختلف درخواستیں دائر کی گئیں ہیں۔

مزید پڑھیں:  حماس نے جنگ بندی کی واحد شرط آزاد فلسطینی ریاست رکھ دی