ماں کے ساتھ حسن سلوک

ماں کے ساتھ حسن سلوک پر بیٹی کی مغفرت

اس واقعے کے راوی یحییٰ بن ابی اکثیر ہیں وہ بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابو عامر رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنے اسلام کا اعلان کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت ہوئے تو آپ نے ان سے دریافت فرمایا

ترجمعہ:”تمہارے قافلے میں ایک خاتون تھی جسے فلاں نام سے پکارا جاتا تھا۔اس کا کیا حال ہے؟”انھوں نے عرض کیا:ہم نے اُس خاتون کو اُس کے خاندان والوں میں چھوڑ دیا ہے۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”واقعہ یہ ہے کہ اُس کی مغفرت ہوگئی” انھوں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول !آخر کس وجہ سے اس کی مغفرت ہوگئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”ماں کے ساتھ اُس کے حسن سلوک کی بنا پر”پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

ترجمہ:”اس کی ماں بہت بوڑھی تھی ایک ڈرانے والے منادی نے اس کی قوم میں آواز لگائی کہ دشمن تم پر آج رات حملہ کرنے والا ہے (اس لیے تم بستی چھوڑ کر نکل بھاگو) چنانچہ وہ اپنی بوڑھی ماں کو پیٹھ پر لاد کر نکل پڑی ۔جب وہ تھک کر چور ہو جاتی تو اپنی ماں کو نیچے بٹھا دیتی ۔پھر اپنا پیٹ ماں کے پیٹ سے چپکا دیتی ۔ماں کے پیروں تلے اپنے دونوں پیر رکھ دیتی تاکہ ماں کے پائوں شدید گرمی سے جھلسنے نہ پائیں ۔چنانچہ وہ عورت اپنے اس عمل کی وجہ سے نجات پاگئی ۔(اور اللہ تعالیٰ نے اُس کی مغفرت فرمادی )”…(والدین کی اطاعت و نافرمانی)