پسند کی شادی کیلئے وظیفہ

پسند کی شادی کیلئے وظیفہ

عموماً پسند کی شادی میں وقتی جذبات محرک بنتے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ ان جذبات اور پسندیدگی میں کمی آنے لگتی ہے، نتیجتاً ایسی شادیاں ناکام ہو جاتی ہیں اورعلیحدگی کی نوبت آ جاتی ہے، جب کہ اس کے مقابلے میں خاندانوں اور رشتوں کی جانچ پرکھ کا تجربہ رکھنے والے والدین اور خاندان کے بزرگوں کے کرائے ہوئے رشتے زیادہ پائیدار ثابت ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شادی ہال میں انتظار کرانا

اور بالعموم شریف گھرانوں کا یہی طریقہ کار ہے، ایسے رشتوں میں وقتی ناپسندیدگی عموماً گہری پسند میں بدل جایا کرتی ہے، اس لیے مسلمان بچوں اور بچیوں کوچاہیے کہ وہ اپنے ذمہ کوئی بوجھ اٹھانے کے بجائے اپنے بڑوں پراعتماد کریں، ان کی رضامندی کے بغیر کوئی قدم نہ اٹھائیں۔

یہ بھی پڑھیں:حضرت ابراہیم کا امت محمدیہ کو سلام اور پیغام

البتہ عاقل بالغ مرد اورعورت کو شریعت نے یہ حق دیا ہے کہ اپنی پسند اور مرضی سے نکاح کرے، اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ اولاد کی چاہت معلوم کرکے اس کا لحاظ رکھیں۔ بہرحال والدین کو مناسب طریقے سے اپنی چاہت بتانے کے ساتھ اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعا و استخارہ جاری رکھیں، اور ”یَا وَدُود’‘ کثرت سے پڑھیں اور فرض نمازوں کے بعد درج ذیل دعا مانگا کریں:
رَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَجِنَا وَ ذُرِّیّٰتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا۔ (الفرقان)