اسلام، عالم انسانیت کا مستقبل

قارئین کرام!آیئے آج کی نشست میں دنیا کے بدلتے ہوئے مذہبی منظر نامے پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ ہمارے پیش نظر دو اہم ترین حقائق ہیں۔ پہلا یہ کہ ہمارے اطراف میں لامذہبیت کی حدود تیزی سے سکڑتی چلی جا رہی ہیں۔ دوسری حقیقت PEWریسرچ سینٹر جیسی مستند امریکی تحقیقاتی تنظیموں کا یہ حالیہ انکشاف ہے کہ اسلام دنیا کا سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب بنتا چلا جا رہا ہے۔ ہمارے اطراف میں موجودہ عالمی مذہبی منظرنامے کا سرسری جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ اس وقت دنیا کی آبادی کا31فیصدی حصہ عیسائیت کے معتقدین پر مبنی ہے جن کا زیادہ تر ارتکاز یورپ اور امریکہ میں واقع ہوا ہے۔ دنیا میں بسنے والے25فیصد افراد اسلام کے پیروکار ہیں جبکہ یہودیت 0.2 فیصد لوگوں کے ہاں مروجہ دین کی حیثیت سے مستعمل ہے۔
عیسائیت، اسلام اور یہودیت کے علاوہ بدھ مت اور ہندومت کے پیروکار بھی دنیا کے مختلف اطراف میں موجود ہیں۔ ان مروجہ روایتی مذاہب کے علاوہ دنیا میں مذہبی غیرجانب داریت کے رجحانات بھی عام ہیں۔ مذہبی غیرجانبداری کے حاملین میں دھریئے (Atheists) اور غناستی (Agonastics) اہم ہیں جو کہ کم و بیش دنیا کی مختلف اطراف میں آباد ہیں۔ دھریت کوئی مستقل مذہب نہیں بلکہ مذہبی تصور خدا سے عاری زمانہ پرستی پر مبنی ایک طرز فکر کا نام ہے۔ دھریت کے برعکس غناستیت تصور خدا کو انسانی حدود علم سے ماورا قرار دیتی ہے۔ یہ تصورات اگرچہ مذہبی غیرجانبداریت یا لامذہبیت کے عکاس سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم دنیا میں مذہبی غیرجانبداریت سے وابستہ افراد کی ایک خطیر تعداد ایسی بھی ہے جو اپنے لامذہبی رجحانات کے باوجود کائنات میں سرگرم کسی غیر مرئی قوت کے وجود پر یقین رکھتی ہے۔ مثلا چین میں تا مت کے پیروکار ایک ایسی غیر مرئی قوت کے وجود پر یقین رکھتے ہیں جو کہ روح کائنات ہے اور تمام خلائق کی سرگرمیوں کا اصل محرک ہے۔ لامذہبیت کے مقابلے میں مذہب پرستوں کی عددی برتری ملاحظہ ہو کہ امریکی تحقیقاتی ادارے کے مطابق عصری دنیا کی آبادی کا84 فیصدی حصہ کسی نہ کسی مذہب کے پیروکاروں پر مبنی ہے۔
امریکی تحقیقاتی ادارے کے مطابق اسلام اس وقت اپنے معتقدین کے عددی تناسب کے اعتبار سے دنیا کا سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے۔ اسلام کے ماننے والے زیادہ تر مشرق وسطی اور افریقہ میں آباد ہیں۔ تاہم حاملین اسلام کی ایک خطیر تعداد یورپ اور امریکہ کے علاوہ وسطی، مغربی اور جنوبی ایشیا میں بھی آباد ہے۔ صرف ہندوستان میں بسنے والے مسلمان مجموعی ملکی آبادی کا14.2فیصد ہیں جو کہ انڈونیشیا کے بعد کسی ایک ملک میں مسلم آبادی کا دنیا میں سب سے بڑا اجتماع ہے۔
بحیثیت مذہب اسلام کے عالمی فروغ سے متعلق امریکی ادارے کی تحقیق حقیقت پسندانہ نقطہ نظر کی ترجمان ہے جس کے مطابق اسلام کی عالمی فروغ کے محرکات میں مسلمانوں کے ہاں بڑھتی شرح آبادی، نوجوانوں کی تعداد اور تبدیلی مذہب جیسے عوامل شامل ہیں۔ امریکی تحقیقاتی ادارے کے مطابق2015سے 2060کے درمیانی عرصے میں مسلم آبادی میں شرح افزائش کے اعتبار سے دوگنا اضافہ متوقع ہے۔ مسلم شرح افزائش کی باقی ماندہ دنیا کی نسبت تیزی کا نتیجہ ہے کہ جہاں 2015میں مسلمانوں کی تعداد 1.8بلین نفوس پر مشتمل تھی ونہی 2060تک مسلم آبادی میں3بلین نفوس تک کا اضافہ متوقع ہے۔
مسلم معاشروں میں بلند شرح افزائش کی ایک بڑی وجہ نوجوانوں پر مشتمل افراد کا تناسب ہے جو باقی ماندہ مذاہب کے پیروکاروں کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ مغربی ممالک اور امریکہ سمیت ترقی یافتہ ممالک میں شرح آبادی میں روک تھام کے سلسلے میں اپنائے گئے مصنوعی طریقوں نے ان ممالک میں بڑھتی عمر پر مشتمل آبادی جیسے مسائل کو جنم دیا ہے۔ پیرانہ سالی (Ageing) کا مسلہ مغربی صنعتی ممالک کو درپیش ایک حقیقی مسلہ ہے جو سائنسی ترقی کی بدولت گرتی ہوئی شرح اموات کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے۔ دوسری جانب مسلم معاشروں میں شرح پیدائش اور شرح اموات میں ایک توازن تاحال برقرار ہے جس کے باعث وہاں نوجوانوں پر مبنی مستعد آبادی کا تناسب مغربی صنعتی ممالک سے زیادہ ہے۔ مسلمانوں کے ہاں نوجوانوں کی فعالیت کے باعث آئندہ برسوں میں مسلم آبادی میں کہیں زیادہ اضافہ متوقع ہے۔ دنیا میں اسلام کی غیر معمولی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ اسکی سادہ تعلیمات اور انتہائی قابل فہم اعتقادات پر مبنی جامع فلسفہ حیات ہے۔ یورپ اور امریکہ کی یک رخی مادی ترقی نے انسان کو لاتعداد نفسیاتی مسائل اور الجھنوں سے دوچار کیا ہے۔ امریکی ادارے کی تحقیق سے یہ بات عیاں ہے کہ حالیہ چند سالوں میں امریکہ جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی اسلام کی طرف لوگوں کے مثبت رجحان میں کہیں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اسلام نے زندگی سے متعلق جو متوازن نقطہ نظر پیش کیا ہے اس میں انسان کی مادی اور روحانی دونوں ہی طرح کی حاجات کی تکمیل کا سامان ہے۔ حامیان اسلام کی تبلیغی مساعی کے مثبت اثرات ظاہر ہیں اور یہی بڑی وجہ ہے کہ تبدیلی مذہب کے عنصر نے حالیہ سالوں میں بحیثیت دین اسلام کے فروغ میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔

مزید پڑھیں:  اسرائیل ایران کشیدگی