اسلامی نظریاتی کونسل کا قابل تقلید اعلامیہ

اسلامی نظریاتی کونسل(سی آئی آئی)اور دیگر علمائے کرام نے سانحہ تلمبہ، سانحہ سیالکوٹ اور صوابی میں پیش آئے واقعات کو شریعت کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی پر توہین رسالت یا توہین مذہب کے الزامات لگا کر تشدد کرنا غیر شرعی ہے۔ خانیوال، صوابی اور کہروڑ پکا کے سانحات حد درجہ تشویشناک ہیں۔اسلام اس طرح کے پرتشدد واقعات کی مخالفت کرتا ہے۔ملک بھر کے جید علمائے کرام اور اسلامی نظریاتی کونسل کا ملک میں توہین مذہب کے واقعات پر موقع پر موجود افراد کے شدید جذباتی رد عمل پر ایک ہی نقطہ نظر ہے جس کا وہ بار بار اعادہ کرتے آئے ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے ایک مرتبہ پھر اس حوالے سے واضح طور پر رہنمائی فراہم کی گئی ہے لیکن مشکل امر یہ ہے کہ تمام تر کوششوں کے باوجود برموقع پولیس بھی بے دست و پا ہو جاتی ہے اور جذباتی افراد جذبات میں آکر وہ کچھ کر گزرتے ہیں جس کی دین اسلام اور آئین و قانون و اخلاقیات کسی میں بھی گنجائش نہیں ہوتی مشکل امر یہ ہے کہ بعد ازاں ان کو سزا بھی نہیں ہوتی اور وہ کسی نہ کسی طرح بچ نکلتے ہیں جو پنی جگہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس حوالے سے ایک ملک گیر آگاہی مہم کی ضرورت ہے جس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام سلسلہ وار جمعہ کے خطبات اور وعظ میں عوام کو اسلامی تعلیمات گوش گزار کریںکہ شاید ان کی مساعی سے انتہاپسندانہ سوچ پرشریعت اور قانون کے تقاضے غالب آئیں اور اس طرح کے واقعات میں کمی آئے۔
کیا محض ہدایت کافی ہے
تجارتی عمارتوں میں آتشزدگی کے واقعات سے نمٹنے کا نظام لازمی قراردیتے ہوئے ہر عمارت میں ہائی ڈرنٹ ‘فائرایکسٹنگوئیشر ‘فائر الارم ‘ ڈینکشن سسٹم اور فائر ڈرل کے لازمی انتظام کی ہدایت احسن عمل ہے کمرشل عمارتوں میں پارکنگ اور خصوصی افراد کے لئے سہولتوں کی فراہمی کی ہدایت کا جو حشرنظر آتا ہے اس سے متعلقہ حکام اور عوامی طبقات سبھی بخوبی واقف ہیں ۔ایسے میں تازہ ہدایت کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جائے گا اس کا اندازہ مشکل نہیں توقع کی جانی چاہئے کہ محکمہ بلدیات محض تکلف کے طور پر اس طرح کی ہدایات جاری نہیں کرے گی بلکہ اس پر عمل درآمد کروانے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔توقع کی جانی چاہئے کہ محکمہ بلدیات کے حکام حسب سابق محض ہدایات جاری کرنے پر اکتفا نہیں کریں گے بلکہ عملی طور پر محولہ سامان کا حصول اور اس کے استعمال کے حوالے سے بھی مناسب انتظامات کروانے کی ذمہ داری پوری کریں گے تاکہ کسی بھی ہنگامی حالت میں لوگوں کی جان و مال اور املاک کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کی جا سکے ۔اس حوالے سے جتنا جلد عملی ا قدامات کئے جائیں اتنا بہتر ہو گا۔

مزید پڑھیں:  ایم ڈی کیٹ کاامتحان اور پاکستانی والدین