لائیو مباحثے کی دعوت اور ٹیلی پرومپٹر کے زخم

وزیر اعظم عمران خان نے روسی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو مسائل کے حل کے لئے لائیوٹی وی مباحثے کی دعوت دی ہے ۔نریندر مودی کی طرف سے اس چیلنج کا کوئی جواب تو نہیں آیا مگر بھارت میں اس دعوت نے میڈیا اور عوامی سطح پر بہت ہلچل مچادی ہے ۔عمران خان کی لائیو ڈیبیٹ کی دعوت پر بھارتیوں کے زخم ہرے ہوگئے ہیں ۔یہ زخم اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ مودی کا اقتدار ۔بھارتی عوام نے نہرو خاندن کی فصاحت اور بلاغت کو دیکھا ہے ۔پنڈت نہرو اور اس کے بعد اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی سب اچھے مقرر تھے نہرو اور اندرا گاندھی کے بہت سے جملے بہت عرصے تک موضوع بحث بنے رہے ۔جس کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی متبادل کے طور پر اُبھری تو اس میں واجپائی جیسے باصلاحیت لوگ اگلی صفوں میں تھے ۔ واجپائی وزیر اعظم بننے سے پہلے بھی مرار جی ڈیسائی کے دور میں بھارت کے وزیر خارجہ رہ چکے تھے ۔اب بھارتیوں کا واسطہ آٹھ سال سے نریندر مودی سے ہے جنہیں خود بھارتی طنز سے ”چائے والا” کہہ کر اپنی قسمت کا رونا روتے ہیں۔ایک ماہ قبل نریندر مودی نے بھارتی عوام کو اس وقت نادم اور شرمسار کیا تھا جب وہ ڈیوس میں مشترکہ اقتصادی فورم سے ورچوئل خطاب کر رہے تھے ۔یوں لگ رہا تھا کہ نریند رمودی زبانی تقریر کے جوہر دکھا رہے ہیں ۔وہ یہ جملہ کہہ پائے تھے ”ہم بھارتیوں کا ٹیلنٹ ہم بھارتیوں کا ٹمپرامنٹ ”تواچانک نریندر مودی ٹھٹھک کر رہ گئے اور وہ پہلے اپنے بائیں جانب دیکھنے لگے پھر نیچے دیکھنے لگے ۔پھر ان کے کان میں کوئی آواز گونجی ۔نریند رمودی نے تاثر دینے کی کوشش کی کہ ان کا مائیک خراب ہوگیا ہے ۔انہوںنے ماڈریٹرسے پوچھا کہ کیا آپ مجھے سن سکتے ہیں ۔جس کے جواب میں ماڈریٹر نے کہا جی میں آپ کو سن رہا ہوں ۔تب یہ راز کھلا کہ نریندر مودی ٹیلی پرومپٹرکو دیکھ کر تقریر کے جوہر دکھا رہے ہیں اور ٹیلی پرومپٹر کی سکرین خالی ہوچکی تھی جس کے ساتھ نریندرمودی کا ذخیرہ ٔ الفاظ بھی جواب دے بیٹھا تھا۔اسے بھارتیوں نے اپنی توہین سمجھ کر نریندر مودی کی نااہلی کاجم کر مذاق اُڑایا تھا۔ممیز بنیں طنزیہ تبصرے ہوئے ٹویٹر کے ٹاپ ٹرینڈ بنے فیس بک اور واٹس ایپ مودی کی صلاحیت کے مظاہروں سے بھرگئے ۔اب عمران خان نے نریند ر مودی کو لائیو مباحثے کی دعوت تو بھارتیوں نے اپنے ہی وزیر اعظم کی بینڈ بجادی ۔انہوںنے چشم تصور میں اس لائیو مباحثے کو ہوتا دیکھنا شروع کیا اور پھر نریندر مودی کی لکھی ہوئی تقریریں یاد آگئیں۔پاکستان کے فنکار اور اینکر وقار ذکاء نے ٹویٹر پر عمران مودی لائیو شو کا ٹرینڈ چلا کر یہ تجویز پیش کی مودی پر زور دیا جائے کہ وہ یہ پیشکش قبول کرلے ۔اس پر دونوں طرف کے لوگوں نے اپنے اپنے انداز میں تبصرے کئے ۔اس پیشکش کے بعد سے سے زیادہ جو لفظ موضوع ِ بحث بنا وہ ”ٹیلی پرومپٹر ” ہی تھا اور خود بھارتی عوام اس دن کو یاد کرنے لگے جب مودی نے ان کی ناک کٹوادی تھی ۔بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی نے اپنی ویب سائٹ پر یہ خبر لگائی تو بھارتیوں نے دل کھول کر دل پھپھولے جلانا شروع کئے ۔اکثر بھارتیوں نے ٹیلی پرومپٹر کا ذکر کیا ۔۔ایک شخص نے لکھا کہ یہ چال بھی ہوسکتی ہے کیونکہ عمران خان کو پتا چل گیا ہے مودی ٹیلی پرومپٹر کے بغیر بول نہیں سکتا ۔ایک اور نے لکھا کہ مودی ڈیبیٹ نہیں کر سکتا اسی لئے اس نے آٹھ برس میں ایک بار پھر میٹ دی پریس پروگرام میں شرکت نہیں کی ۔ وہ سکرپٹڈ سوالوں کا جواب دے سکتا ہے جو وہ اپنے پی ایم او کے ذریعے تیار کرواتا ہے۔ایک اور شخص نے لکھا مودی بھارت کے اندر ڈیبیٹ نہیں کر سکتا وہ کسی باہر والے سے کیا ڈیبیٹ کرے گا ۔ کانگریس کے ایک حامی کا تبصرہ تھا کہ عمران خان راہول گاندھی سے ڈیبیٹ کریں تو یہ ایک میعاری پروگرام ہوگا۔ایک شخص نے لکھا کہ مودی تو دومنٹ بھی ٹیلی پرومپٹر کے بغیر نہیں بول سکتے وہ کیا ڈیبیٹ کریں گے ۔ایک اور شخص کا کہنا تھا کہ ڈیبیٹ مسائل کا حل نہیں ڈائیلاگ ہونا چاہئے ۔ ایک تبصرہ تھا کہ عمران خان مودی کے ساتھ مت چھیڑو وہ قابل لیڈر نہیں اس طرح عمران خان کی اس پیشکش نے بھارتیوں کو ٹیلی پرومپٹر کی یاد دلا دی اور انہیں اپنی لیڈر شپ میں زوال کا شدت سے احساس ہوا۔یوں لگتا ہے مودی نے مردآہن کے طور اپنی شخصیت کا ایک مصنوعی تاثر قائم کیا تھاوقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی حقیقت بھارتی عوام پر آشکار ا ہورہی ہے۔بھارت کا معاشرہ اب ایک ایسے ٹازرن سے تنگ آنے لگا جس نے انہیں دور کے سہانے ڈول دکھا کر ہمسایوں سے کاٹ کر رکھ دیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کا کشمیر کیس مضبوط ہے ۔صرف نیت صاف ہو تو اس کیس کو پیش کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوتی ۔پاکستان کو کسی مرحلے پر بھارتیوں سے بحث اور مکالمے سے گھبرانا نہیں چاہئے ۔بھارت کا مقدمہ کمزور ہے اور ان کی داڑھی میں تنکا بھی ہے اس لئے وہ پاکستان کے ساتھ کشمیر پر ڈائیلاگ اور ڈیبیٹ دونوں سے ہچکچا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  بلاتاخیر شروع کرنے کی ضرورت