اضافی قیمت پر ویزے فروخت کرنے کا شرعی حکم

سوال: میرے پاس جاپان کا ویزہ ہے وہ میں دوسرے شخص پر بیس لاکھ روپے میں فروخت کرتا ہوں اس کے علاوہ دو سال تک ہر ماہ پچاس ہزار روپے بھی دے گا اور اس کے بعد جب تک بیس لاکھ روپے کی ادائیگی نہیں کرتا اس وقت تک ماہانہ پچاس ہزار روپے دیتا رہے گا۔ اگر دو سال بعد بیس لاکھ ادا کئے تو بات ختم ہو جائے گی ورنہ سلسلہ جاری رہے گا، تو شرعاً اس طرح فروخت کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: جس ملک کا ویزہ ہے اگر اس ملک کے قانون کے مطابق اس کے فروخت کی اجازت ہو تو شرعاً بھی اس کا فروخت کرنا جائز ہے لیکن فروخت صحیح اور درست ہونے کے لئے ضروری ہے کہ بوقت عقد قیمت طے کی جائے اور جو قیمت اور ادائیگی کا طریقہ کار اور وقت طے ہو جائے اس قیمت سے زیادہ کا مطالبہ جائز نہیں، لہٰذا مذکورہ صورت میں جب تک بیس لاکھ کی ادائیگی نہ ہو اس وقت تک ہر ماہ پچاس ہزار کی شرط رکھنا جائز نہیں یہ تو اپنے بیس لاکھ روپے قرض پر سود لینا ہے جو حرام ہے۔