جہنم کی کچھ کیفیات

جہنم کی کچھ کیفیات

ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل امین سے فرمایا جبرائیل! کچھ جہنم کی آگ کی کیفیت بیان کرو۔ فرمایا:وہ بالکل سیاہ اور تاریک ہے اگر سوئی کے ناکہ کے برابر دنیا میں ظاہر کر دی جائے تو دنیا اور اس کی تمام چیزوں کو جلا ڈالے۔ اگر دوزخیوں کا کپڑا زمین و آسمان کے درمیان لٹکا دیا جائے تو اس کی بدبو سے تمام دنیا والے مر جائیں۔ اگر زقوم کا ایک قطرہ ٹپکا دیا جائے تو لوگوں کی زندگی تنگ ہو جائے۔
١٩ فرشتے جو دوزخ پر مقرر ہیں اور قرآن پاک میں ان کا ذکر ہے ان میں ایک دنیا میں ظاہر ہو جائے تو اس کی دہشت ناک و خوفناک صورت دیکھ کر کوئی زندہ نہ بچے۔ قرآن میں جن زنجیروں کا تذکرہ ہے اگر ایک زنجیر زمین پر ڈال دی جائے تو اس کی سوزش اور وزن کو زمین و پہاڑ تک برداشت نہ کر سکیں۔ اتنا سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس بس جبرائیل بس! (آگے سننے کی طاقت نہیں) یہ حالات سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رونے لگے آپ کو دیکھ کر جبرائیل بھی رونے لگے۔آپ نے فرمایا:جبرائیل! تم بھی روتے ہو حالانکہ تم اللہ کے مقرب فرشتے ہو۔جواب دیا: رسول اللہ! اگر مجھے اللہ اس مقام سے گرا دے تو کون روک سکتا ہے۔( یہ جبرائیل ہیں جن کا مقام اللہ کے یہاں تمام فرشتوں سے اعلیٰ و افضل ہے اللہ کے خوف سے رو رہے ہیں ہم عاصی و نافرمان بندے ذرا غور کریں)
اے انسان! اپنی زندگی،مال اور تندرستی پر مغرور نہ ہو،دنیا کی ہر چیز فانی ہے،تیری تندرستی کیا خود تیری ہستی بھی باقی رہنے والی نہیں ہے، اللہ کا عذاب نہایت سخت ہے، زنا سے پرہیز کر یہ عمل اللہ کے غصے کو بھڑکاتا ہے۔ اللہ کا غصہ بھڑک اٹھے تو دنیا میں کون ہے جو اس کی تاب لا سکے۔ بد ترین زنا یہ بھی ہے کہ کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دے اور ذلت رسوائی کی وجہ سے نہ کسی کو خبر کرے نہ بیوی کو علیحدہ کرے اور زندگی بھر اس سے حرام کاری کرتا رہے۔ اس طرح کے واقعات ایک دو نہیں بلکہ آئے دن پیش آتے رہتے ہیں اور اب تو لوگ اس قدر جری ہو گئے ہیں کہ بار بار بیوی کو طلاق دینے کے باوجود کسی نہ کسی طرح حیلے بہانے سے غیر عورت کو بیوی بنائے رکھتے ہیں۔ یہ لوگ دنیا کی عارضی ذلت و رسوائی سے گھبراتے ہیں لیکن قیامت کی ذلت کا تصور نہیں کرتے جس دن تمام مخلوق کے سامنے ہر ایک کا راز فاش ہو جائے گا۔
میرے بھائی! قیامت میں پیش آنے والے درد ناک عذاب سے ڈر اور اپنی بد عملی خصوصاً زنا سے رُک جا اور جو برائی اب تک کر چکا ہے اس سے اللہ کے سامنے گریہ و زاری کے ساتھ توبہ کر اس میں بالکل تاخیر نہ کر، یقین جان کہ تو اللہ کے عذاب کا ہرگز مقابلہ نہیں کر سکتا، توبہ کا دروازہ کھلا ہے اگر تو سچے دل سے توبہ کرے توخدا کی قسم اللہ کی رحمت تیرے استقبال کو تیار ہے۔
ابھی موقع اور وقت ہے جو کچھ کرنا ہے کر لے کل موت آئے گی۔ اس وقت تو شرمندہ ہو کر توبہ کرنا چاہے گا لیکن توبہ کا دروازہ بند ہو چکا ہو گا اور اس وقت کی شرمندگی تیرے بالکل کام نہ آئے گی۔ (تنبیہ الغافلین)

مزید پڑھیں:  ایرانی صدر کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری