اللہ اور بندوں کا عہد و پیماں

اللہ اور بندوں کا عہد و پیماں

ارشاد باری تعالیٰ ہے : بھلا وہ شخص جو یہ جانتا ہے کہ جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے، حق ہے، اس شخص کی مانند ہو سکتا ہے جو اندھا ہے، بات یہی ہے کہ نصیحت عقل مندی قبول کرتے ہیں۔ جو لوگ اللہ کے عہد کو پوراکرتے ہیں اور قول وقرار کو نہیں توڑتے اور جولوگ ان سب(حقوق اللہ ، حقوق الرسول، حقوق العباداور اپنے حقوق قرابت )کو جوڑے رکھتے ہیں، جن کے جوڑے رکھنے کا اللہ نے حکم فرمایا ہے اور اپنے رب کی خشیت میں رہتے ہیں اور برے حساب سے خائف رہتے ہیں اور جو لوگ اپنے رب کی رضا جوئی کے لئے صبر کرتے اور نماز قائم رکھتے ہیں اور جو رزق ہم نے انہیں دیا ہے، اس میں سے پوشیدہ اور اعلانیہ(دونوں طرح)خرچ کرتے ہیں اور نیکی کے ذریعے برائی کو دور کرتے رہتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت کا (حسین) گھرہے۔(سور الرعد آیات )
ان آیات میں اللہ رب العزت نے اہل حق اور اہل ایمان کی علامات وصفات بیان فرمائی ہیں۔
پہلی صفت یہ بیان فرمائی کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ سے کئے ہوئے عہد کو پورا کرتے ہیں۔ اس سے مراد وہ تمام عہد و پیمان ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے لئے ہیں جن میں سب سے پہلے وہ عہد اور بیعت ہے جو ازل میں تمام ارواح کو حاضر کرکے لیا گیا تھا”ترجمہ)کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں” جس کے جواب میں سب نے یک زباں ہو کوکہا تھا”کیوں نہیں”آپ ضرور ہمارے رب ہیں بندوں کی جانب سے اس اقرار میں تمام احکام الٰہی کی اطاعت تمام فرائض کی ادائیگی اور تمام ناجائز چیزوں سے اجتناب شامل ہے۔
دوسری صفت یہ بیان فرمائی کہ وہ کسی عہد و میثاق کی خلاف ورزی نہیں کرتے اس میں وہ عہد و پیمان بھی داخل ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے درمیان ہیں جس کا ذکر پہلی صفت میں بھی کیا گیا ہے اسی طرح وہ عہد بھی جو امت کے لوگ اپنے نبی اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کرتے ہیں اسی طرح وہ معاہدے بھی جو ایک انسان دوسرے انسان کے ساتھ کرتا ہے ۔
حضرت عوف بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اکرمصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام سے اس بات پر عہد اور بیعت لی کہ وہ اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک نہیںٹھہرائیں گے ، پنج وقتہ نماز کی پابندی کریں گے ا پنے امرا کی جائز امور میں اطاعت کریں گے اور کسی انسان سے کسی چیز کا سوال نہیں کریں گے(سنن ابوداد )
روایت میں آتا ہے کہ جولوگ اس بیعت میں شریک تھے ، ان کی پابندی عہد کا یہ حال تھا کہ اگر گھوڑے۔ پر سواری کے دوران ان کے ہاتھ سے کوڑ اگر جاتا تووہ کسی انسان کو کہنے کے بجائے خود سواری سے اتر کر اٹھاتے تھے۔تیسری صفت یہ بیان فرمائی کہ یہ ایسے لوگ ہیں اللہ تعالی نے رشتے داری کے حوالے سے جن تعلقات کے قائم رکھنے کا انہیں حکم دیا ہے ، انہیںقائم رکھتے ہیں۔چوتھی صفت یہ بیان فرمائی کہ یہ لوگ اپنے رب سے اس کی عظمت و محبت کی وجہ سے ڈرتے ہیں کہ ہماراکوئی قول وفعل اللہ تعالی کی ناراضی کا باعث نہ بن جائے۔
پانچویں میں صفت یہ بیان فرمائی کہ وہ قیامت کے دن کے برے حساب کی سختی سے ڈرتے ہیں۔
چھٹی صفت یہ بیان فرمائی کہ وہ لوگ خالص اللہ تعالی کی رضا جوئی کے لئے صبر سے کام لیتے ہیں۔ ساتویں صفت یہ بیان فرمائی کہ یہ لوگ نماز کو پورے آداب و شرائط اور خشوع و خضوع کے ساتھ قائم کرنے والے ہیں۔ آٹھویں صفت یہ بیان فرمائی کہ یہ لوگ اللہ کے دیئے ہوئے رزق میں سے اعلامیہ اور پوشیدہ اللہ کے نام پر بھی خرچ کرتے ہیں۔
نویں صفت یہ بیان فرمائی کہ یہ لوگ برائی کو بھلائی سے ، دشمنی کو دوستی سے، ظلم کو عفو درگزر سے دفع کرتے ہیں۔ ان مطیع و فرماں بردار بندوں کی صفات بیان کرنے کے بعد ان کی جزائے بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ان ہی لوگوں کے لئے دار آخرت کی فلاح ہے، وہ جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے داخل ہوں گے، انہیں کبھی وہاں سے نکالا نہیں جائے گا اور یہ انعام ربانی صرف ان لوگوں کی ذات تک محدود نہیں ہوگا، بلکہ ان مقبول بندوں کی رعایت اور برکت سے ان کے آبا اجداد اور ان کی بیویوں اور اولاد کو بھی اس میں حصہ ملے گا۔دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں اپنے ان مقبول بندوں میں شامل فرمائے ۔( آمین یا رب العالمین )

مزید پڑھیں:  لکی مروت، شہر اور مضافات میں ہلکی بارش، فصلوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ