سچ باعث نجات جھوٹ ہلاکت

سچائی ایسی صفت ہے جس کی اہمیت ہر مذہب اور ہر دور میں یکساں طورپر تسلیم کی گئی ہے، اس کے بغیر انسانیت مکمل نہیں ہوتی، اسی لیے شریعتِ اسلامیہ میں اس کی طرف خاص توجہ دلائی گئی ہے، اور بار بار سچ بولنے کی تاکید کی گئی ہے، چنانچہ محسنِ انسانیت، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ سچ بولنے کی تعلیم دی اور جھوٹ بولنے سے منع فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ سچ بولتے تھے، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی ورسول نہ ماننے والوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سچائی اور امانت داری سے متاثر ہوکر آپ کو صادق اور امین جیسے القاب سے نوازا تھا۔ اسلام کا سب سے بڑا دشمن ابوجہل بھی تسلیم کرتا تھا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کبھی جھوٹ نہیں بولتے۔ تمام انبیا کرام علیہم الصلوة والسلام نے بھی ہمیشہ سچ بولنے کی تاکید فرمائی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے متعلق فرمانِ الہی ہے:
اور کتاب میں ابراہیم کو یاد کرو، بے شک وہ نہایت سچے پیغمبر تھے۔ (مریم)
اللہ تعالی نے اپنے پاک کلام میں بھی پوری انسانیت کو متعدد مرتبہ سچ بولنے کی تعلیم دی ہے:
اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کا ساتھ دو۔(التوب)
اسی طرح فرمانِ الہی ہے:
آج وہ دن ہے کہ سچ بولنے والوں کو ان کی سچائی ہی فائدہ دے گی۔(المائدہ)
اللہ تعالی جھوٹ بولنے والوں کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
اللہ تعالی ان لوگوں کو راہ نہیں دکھاتے جو اسراف کرنے والے ہیں اور جھوٹے ہیں۔(المومن)
چونکہ جھوٹ کے نتائج سخت مہلک اور خطرناک ہیں، اور جھوٹ بولنے والے کے ساتھ ساتھ دوسرے بھی اس کے شر سے محفوظ نہیں رہتے، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹ بولنے والوں کے لیے سخت وعیدیں بیان فرمائیں، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سچائی کو لازم پکڑو، کیونکہ سچ نیکی کی راہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے، اور آدمی یکساں طور پر سچ کہتا ہے اور سچائی کی کوشش میں رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کی نظر میں اس کا نام سچوں میں لکھ دیا جاتا ہے، اور جھوٹ سے بچے رہو، اس لیے کہ جھوٹ گناہ اور فجور ہے اور فجور دوزخ کی راہ بتاتا ہے، اور آدمی مسلسل جھوٹ بولتا ہے اور اسی کی جستجو میں رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ کے نزدیک اس کا شمار جھوٹوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔ (بخاری ومسلم)

مزید پڑھیں:  عدالتی معاملات میں مداخلت کے خط پر سپریم کورٹ فل کورٹ میٹنگ طلب