آئی جی کی تنخواہ روکنے کا حکم

منی لانڈرنگ کیس: عدالت کا پرویز الٰہی کو پیش نہ کرنے پر آئی جی کی تنخواہ روکنے کا حکم

منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کو پیش نہ کرنے پر لاہور کی سپیشل سنٹرل کورٹ نے آئی جی پنجاب سمیت تین اعلیٰ افسران کی تنخواہ روکنے کا حکم دے دیا۔
ویب ڈیسک: لاہور میں اسپیشل کورٹ سینٹرل کے جج بخت فخر بہزاد نے ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی اور چوہدری پرویز الٰہی کو پیش نہ کرنے پر تحریری حکم جاری کیا۔
حکم میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کسٹڈی والے ملزم کو عدالت کی مرضی کے بغیر منتقل کرنے کی ہمت کیسے ہوئی؟ آج ایک شخص کی آزادی پولیس کے ہاتھ میں ہے تو کل یہ آزادی کسی اور کے ہاتھ میں جاسکتی ہے، ایک قیدی کو تین افسران نے مغوی بنایا ہے، یہ اقدام ریاست کی بے حسی بے نقاب کرتا ہے جو ایک قیدی کو اس کے آئینی حقوق سے محروم کرنے پر بھی اپنی جگہ سے نہیں ہلتی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ریاست کیسے ایک شخص کو عدالت میں پیش کیے بغیر مسلسل قید میں رکھنے پرغافل ہے، یہ صورتحال ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا تقاضہ کرتی ہے لیکن ابھی تک اس پکار نے کسی کو نہیں جگایا۔
فیصلے کے مطابق سماعت شروع ہوئی تو عدالتی حکم کے باوجود پرویز الٰہی کو پیش نہ کیا گیا تو ڈی آئی جی علی ناصر رضوی نے بتایا کہ پولیس کی ٹیم صبح سے جیل کے باہر کھڑی ہے لیکن ملزم کو حوالے نہیں کیا جا رہا، عدالت نے پوچھا کہ کس کی اجازت سے ملزم کو راولپنڈی بھیجا گیا؟ تو ڈی آئی جی نے بتایا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے منتقل کیا۔
عدالت نے آئی جی پنجاب، آئی جی جیل اور ہوم سیکرٹری کی تنخواہ روکنے کا حکم دیا اور تینوں افسران پر 50، 50 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
عدالت نے تینوں افسران کو 5 اگست کے لیے اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کر دیا اور یہ بھی حکم دیا کہ پرویز الٰہی کو پانچ اگست کو پیش کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  کسانوں کے مطالبات تسلیم، وزیراعظم کا فوری گندم خریدنے کا حکم