انسداد تجاوزات کی مہم

ضلعی انتظامیہ اور پی ڈی اے کی جانب سے کارخانوں مارکیٹ اور حیات آباد کے بعض سیکٹرز میں جگہ جگہ سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے اشیاء کی فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی احسن اقدام ہے حیات آباد میں مساجد کے سامنے گاڑیاں اور ریڑھیاں کھڑی کرنے والوں کے خلاف کبھی کبھار نمائشی کارروائی ہی ہوتی ہے یہی حال دیگر علاقوں میں بھی ہے اس کے تدارک پر خاص طور پر توجہ کی ضرورت ہے جہاں تک کارخانوں مارکیٹ اور دیگر مقامات پر تجاوزات کھڑی کرنے کا سوال ہے متعلقہ حکام کی ملی بھگت نہ ہو تو ایسا ممکن ہی نہیں ہوتا اس کی روک تھام مقصود ہے تو پھر تہہ بازاری فیس کی وصولی اور ملی بھگت دونوں کی روک تھام کرنی ہوگی اس کے علاوہ کسی طور ممکن نہ ہوگا، یہی وجہ ہے کہ تجاوزات ہٹاتے ہی اگلے روز دوبارہ اس کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ایک مرتبہ جب کسی جگہ کو تجاوزات سے پاک کیا جائے اور دوبارہ اس کی نگرانی کے ذریعے تجاوزات قائم کرنے نہ دی جائے تو یکے بعد دیگرے ہونے والی کا رروائیاں مؤثر ثابت ہوں گی اور شہرتجاوزات سے پاک ہوگا ایسا کرنے کی بجائے کبھی کبھار نمائشی طور پر ہونے والے اقدامات مسائل کا حل نہیں اسی طرح جو اعلیٰ حکام کبھی کبھار اجلاس کر کے شہر کو تجاوزات سے پاک کرنے کے احکامات دینے کو کافی سمجھتے ہیں ان کو بھی اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے تجاوزات کا قیام جس طرح مسلسل عمل بن چکا ہے اس کے انسداد کا بھی تقاضا ہے کہ انسدادی کارروائیاں بھی تسلسل سے جاری رہیں تاکہ جیسے ہی اس کی کوشش سامنے آئے اسے ناکام بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیں:  ہوش کے ناخن