قدرتی گیس کی طلب و رسد

سردیوں میں قدرتی گیس کی کمی اور لوڈ شیڈنگ سرے سے بعض صارفین کو گیس نہ ملنا جیسے مسائل معمول بن چکے ہیں گیس مہنگی سے مہنگی اور گیس بلوں میں کئی گنائی اضافہ اپنی جگہ اصل مسئلہ عدم فراہمی اور عدم حصول کا ہے جس کی وجوہات پر توجہ دیے بغیر اس بحران میں کمی لانا ممکن نہ ہوگا اس امر کے حوالے سے صارفین کو بار بار یاد دہانی کرانے کی ضرورت ہے کہ ملک میں گیس کے ذخائر سے حاصل ہونے والی گیس میں بتدریج کمی اور سپلائی کے مقابلے میں صرف کی شرح میں کئی گنا اضافہ کے باعث ماہانہ نہیں بلکہ روزانہ کی بنیادوں پر پیداوار اور صرف کی شرح غیر متوازن ہو رہی ہے،سی این جی اور صنعتی صارفین کو گیس کی سپلائی ہی بری طرح متاثر نہیں ہو رہی ہے گھریلو صارفین بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں محکمے کی جانب سے مخصوص اوقات میں شیڈول کے مطابق گیس کی فراہمی اور خصوصا رات کے وقت گیس کی مکمل بندش ثمر آور اقدام ہے، اس کے باوجود صارفین کی شکایات میں کمی نہیں آرہی ہے جس سے نمٹنے کے لیے ایس این جی پی ایل پشاور ریجن کی جانب سے اسپیشل سچویشن رومز قائم کر کے صبح آٹھ بجے سے لے کر رات 11 بجے تک شکایات کے اذالے کے لیے سینئر آفیسر کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے کمپنی کی جانب سے یہ اقدام احسن ہے اس کے ساتھ ساتھ کمپنی کی جانب سے گیس کے استعمال میں کمی لانے کے لیے در اقدامات پر بھی توجہ کی ضرورت ہے، کوشش کی جانی چاہیے کہ صار فین بڑے گیزر کا استعمال ترک کریں اور انسٹنٹ گیزر لگائیں تاکہ گیس کے پرتعیش استعمال میں کمی آئے نیز ایس این جی پی ایل کے حکام گھر گھر جا کر کمپریسر کے استعمال کی پوری طرح روک تھام کو یقینی بنائیں تاکہ دیگر صارفین کی حق تلفی نہ ہو اور کم از کم یا گھیر بعد دیگرے صارفین کو کھانا پکانے کے لیے گیس میسر آ سکے متبادل توانائی کے ذرائع کے استعمال کے حوالے سے بھی شعور اجاگر کرنا مفید ہوگا شمسی توانائی کے آلات اور اس کے استعمال کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے اس ضمن میں حکومت خصوصی اقدامات کر کے قدرتی گیس اور بجلی دونوں کے استعمال میں کمی لا کر سپلائی اور صرف کا توازن قائم کر سکتی ہے جس پر توجہ کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:  ہوش کے ناخن