کوہستان میں مبینہ ویڈیو کے پہلے سنگین واقعے اور کئی جانوں کے ضیاع کے واقعے کے بعداس سے مماثل ایک اور واقعے میں مقامی جرگے کے حکم پر ایک لڑکی کو قتل کردیاگیا ہے جبکہ باقی کو پولیس نے بچا لیا ہے ۔ اخباری اطلاعات کے مطابق سوشل میڈیا پر مقامی لڑکوں کے ساتھ مبینہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کوہستان میں مقامی جرگہ کے حکم پر نوجوان لڑکی کو قتل کر دیاگیا۔ ویڈیو میں مبینہ طور پر متاثرہ لڑکی سمیت دو لڑکیوں کو مقامی لڑکوں کے ساتھ رقص کرتے دکھایا گیا ہے۔ویڈیوز میں نظر آنے والے لڑکے انتقامی کارروائیوں کے خوف سے روپوش ہو گئے ہیں۔پولیس کے مطابق بظاہر ایڈٹ کی گئی ویڈیوز اور تصاویر چار روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ اس ویڈیوکے حوالے سے بنیادی معلومات بھی جرگہ کے شرکاء کو نہ ہو گا اور نہ ہی انہیں اس بات کا اندازہ ہوگا کہ یہ غلط اور جعلی بھی ہوسکتی ہے بجائے اس کے جرگہ نے قتل کا فیصلہ دیا جس کا اس کوکسی قانون اورعدالت نے اختیار نہیں دیا۔ قطع نظر اس ویڈیو کی حقیقت کے کم ازکم اس ویڈیو میں مخلوط رقص کے علاوہ اور کوئی قابل اعتراض حرکت بہرحال نہیں ہوئی کسی جرگہ کویہ حق نہیں دیا جاسکتا کہ وہ اس نوعیت کی غلطی پر قتل کاحکم جاری کرے ملک میں ویسے بھی جرگہ کوقانون کا درجہ حاصل نہیں جرگہ اگر مصالحانہ ہوتا تواس کی گنجائش تھی یہاں کے سخت گیر معاشرے میں ذرا سی غلطی کی سزا زندگی سے محرومی ہے یہاں کے لوگوں کو دین ‘ شریعت اورملکی قوانین کا پاس نہیں اس طرح کے جرگے کے انعقاد اور اس میں شریک تمام افراد کے خلاف جب تک کارروائی نہیں ہوگی اور ان کے فیصلوں سے متاثر ہونے والوں کومکمل طور پر تحفظ نہیں دیا جائے گاتو پہلے والے واقعے کی طرح اس میں ملوث کرداروں کا یکے بعد دیگرے زندگی کو خطرات اور قتل کے خطرات کا ازالہ نہ ہوسکے گا۔ حکومت کو علمائے کرام کی وساطت سے اور دیگر ذرائع سے علاقے میں اس طرح کی شدت پسندانہ اور خلاف شریعت و خلاف قانون اقدامات کی حوصلہ شکنی کے لئے شعور اجاگر کرنے پر توجہ کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کے واقعات کااعادہ نہ ہو۔