نوزائیدہ بچے کی نشوونما پر ماں کی بول چال اثرانداز ہوتی ہے

روم: اٹلی کی پاڈوا یونیورسٹی کے نیورو سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے سی این آر ایس اور یونیورسٹی پیرس سیٹے کے ایک ساتھی کے ساتھ مل کر ایسے شواہد حاصل کیے ہیں جو یہ بتاتے ہیں کہ رحم میں موجود بچوں کی اعصابی نشوونما ماں کی زبان اور بول چال سے متاثر ہوتی ہے۔
پہلے کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جو بچے رحم میں ہوتے ہیں (تقریباً سات ماہ سے شروع ہوتے ہی) تو وہ اپنی ماں کی آواز کو سن سکتے ہیں۔ وہ دوسری آوازیں بھی سن سکتے ہیں جیسے کہ موسیقی اور عام شور شرابا۔ علاوہ ازیں، وہ پیدائش کے بعد بھی اپنی ماں کی آواز اور اس کی تقریر سے متعلق مخصوص دھنوں کو بھی پہچان سکتے ہیں۔ تاہم اس کو سننے سے بچے کے دماغ کی اعصابی نشوونما پر کیا اثر پڑتا ہے یہ ماضی میں کم سمجھا گیا۔ سائنس ایڈوانسز جریدے میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں ٹیم نے نوزائیدہ بچوں پر EEG کیپس لگا کر نئی تحقیق انجام دی۔
اٹلی میں تحقیقی ٹیم کے تجربے میں 33 نوزائیدہ بچے اور ان کی مائیں شامل تھیں جن میں سے سبھی مقامی فرانسیسی زبان بولنے والے تھے۔
ای ای جی کے نتائج کا مطالعہ کرتے ہوئے تحقیقی ٹیم نے بچوں کے سونے کے دوران فرانسیسی زبان میں کہانی کی آڈیو لگائی۔ محققین نے بچوں میں سماعت کی صلاحیت میں اضافہ پایا۔ محققین کا خیال ہے کہ یہ نتائج اس بات کا ثبوت ہے کہ بچہ دانی میں رہتے ہوئے بھی ایک مخصوص زبان کی نمائش سے بچے کے دماغ کو منفرد انداز سے متاثر کیا جاسکتا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت