پاکستانی خواتین سے شادی کرنیوالے افغانوں کی درخواستیں منظور

ویب ڈیسک: پشاور ہائی کورٹ نے پاکستانی خواتین سے شادی کرنے والے افغان باشندوں کی جانب سے پاکستان اوریجن کارڈز (پی او سی) کیلئے دائر 109درخواستوں کو جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے درخواست گزاروں کو پی او سی کارڈز کے اجراء کے لئے قانونی تقاضے پورے کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ گزشتہ روز جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل بنچ نے101 سے زائد درخواستوں کی سماعت کی اس موقع پروکلاء نے عدالت کو بتایا کہ نادرا درخواست گزاروں کو پی او سی کارڈ جاری نہیں کر رہا حالانکہ درخواست گزار افغان مہاجرین ہیں جنہوں نے پاکستانی خواتین سے شادیاں کی ہیں۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثناء اللہ نے عدالت کو بتایا کہ افغان پناہ گزین متعدد مرحلوں پر افغانستان سے ہجرت کرکے پاکستان آئے جنہیں پاکستان نے اسلامی بھائی چارے کے تحت پناہ دی۔ پاکستان نے افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کے حوالے یو این ایچ سی آر اور افغان کمشنریٹ کے ساتھ معاہدہ کیا جس کے تحت رجسٹریشن ہوئی تو 2.6 ملین افغان پناہ گزین کے اعداد ہمارے پاس آئے۔ 2018 میں نادرا نے افغان قونصلیٹ کے تعاون سے ساڑھے آٹھ لاکھ افغان سیٹیزن کارڈز جاری کئے۔ جسٹس ارشد علی نے نادرا وکلاء سے استفسار کیا کہ پی او سی کارڈز کے لیے طریقہ کار کیا ہے؟ جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پی او سی کارڈز کیلئے پاسپورٹ، قانونی شادی اور ایجنسیوں کی کلیرنس ضروری ہے۔ مذکورہ درخواست گزاروں کے پاس پاسپورٹ ہے نہ کوئی اور ڈاکومنٹ ہے۔ عدالت نے درخواستیں جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے فریقین کو متعلقہ طریقہ کار اپنانے کا حکم جاری کیا۔

مزید پڑھیں:  9مئی کو کور کمانڈر ہاؤس نہیں جانا چاہئے تھا، شفقت محمود