صیہونیوں کی جارحیت سے غزہ کے سینکڑوں تاریخی مراکز تباہ

ویب ڈیسک: حماس اور اسرائیل کے مابین جاری جنگ 7 روزہ وقفے کےبعد اسی شدت سے شروع ہوئی۔ اسرائیل کی جانب سے حملوں میں اس دوران ماہرین کے اندازے کے مطابق سینکڑوں تاریخی و ثقافی مراکز تباہ ہو گئے ہیں۔
گزشتہ 58 روز سے جاری بمباری سے اب تک 16 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں زخمی ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی جارحیت سے ہزاروں گھر تباہ ہونے کے ساتھ ساتھ خطے کے قدیم سینکڑوں تاریخی مراکز کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ خطہ قدیم زمانے سے مصر، یونان، روم، بازنطینی اور مسلم ریاستوں کے زیرتحت تجارت اور ثقافت کا مرکز رہا ہے۔ ان کے آثار بھی یہاں موجود تھے۔ جنہیں کافی نقصان پہنچا۔
ہیریٹیج فار پیس کی جانب سے جاری ہونیوالی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے مابین 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ میں اب تک غزہ میں موجود سینکڑوں ثقافتی مراکز کو نقصان پہنچا ہے۔
فلسطین کی تاریخی مسجد عمری، دنیا کا تیسرا قدیم ترین چرچ آف سینٹ پروپیریس اور 2 ہزار سال قدیم رومی قبرستان، رفح میوزیم اور دیگر قدیم ثقافتی مقامات اسرائیلی بمباری سے تباہ ہوئے یا انہیں جزوی نقصان پہنچا۔
ادارہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ 1954ء میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت فلسطینیوں اور اسرائیل نے جنگ کے دوران ان مقامات کو محفوظ رکھنے پر اتفاق کیا تھا تاہم صیہونی اب ان تمام معاہدوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سامنے آنے والی ہع عمارت اور انسان کو نشانہ بنانے میں کوئی تمیز کئے بغیر اڑئے جا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے ثقافتی تاریخ کے نقصان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین بین الاقوامی قوانین پر عملدرآمد کریں۔ اس تمام تر صورتحال کے پیش نطر کہا جا سکتا ہے کہ اگر اسرائیلی افواج کو نکیل نہ ڈالی گئی تو یقین واثق ہے کہ تمام تاریخی عمارات کھنڈر بن کر مٹ جائیں گے۔

مزید پڑھیں:  بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ