تو چل میں آیا۔۔۔

عالمی بنک نے بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنے سے حکومت کو منع کئے ہوئے زیادہ دن نہیں گزرے ‘ اور اخباری زبان میں اگریہ کہاجائے کہ ”عالمی بنک کے بیان کی سیاہی ابھی خشک بھی نہیں ہوئی تھی” کہ بجلی کے نرخوں میں ایک بارپھر 3 روپے 7پیسے فی یونٹ اضافہ کرتے ہوئے نیپرا نے عالمی بنک کے بیان کی دھجیاں بکھیردیں ‘ توبے جا نہ ہوگا بجلی کی قیمت میںیہ اضافہ اکتوبر کے ماہانہ فیول ایڈجسٹمٹ میںکیا ہے اور یہ ان خبروں کے بعدکی اطلاع ہے جب گزشتہ روزہی یہ اطلاع سامنے آئی تھی کہ بجلی کمپنیوں نے صارفین سے ایوریج اورتیس دن سے زیادہ میٹر ریڈنگ کے ذریعے جولائی ‘ اگست کے مہینوں میںکمر توڑ بل بھیج کرکروڑوں روپے زائد وصول کئے تھے’ یاد رہے کہ جولائی اوراگست میں مومصول ہونے والے بجلی بلوں سے عوام کی چیخیں نکل گئی تھیں ‘ اس کے علاوہ ایک خبرگزشتہ روزہی میڈیا پرسامنے آئی تھی کہ گیس کی قیمتوں میں بھی مزید اضافہ کیا جارہا ہے یہ تو ویسی ہی صورتحال ہوئی کہ گیس نے کہا ہو کہ تو چل میں آیا” ۔ کچھ بھی ہو عوام اب مزید مہنگائی کابوجھ برداشت کرنے کی قوت سے بالکل عاری ہے اوراس کے منفی نتائج پرمتعلقہ اداروں کو ضرورسوچناچاہئے۔

مزید پڑھیں:  ایک ہم ہی تو نہیں ہیں جو اٹھاتے ہیں سوال