انتخابات بارے شکوک و شبہات کا ازالہ

نگراں وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا جسٹس (ریٹائرڈ) سیدارشد حسین شاہ نے کہا ہے کہ ہم الیکشن کے انعقاد کے لئے تیار ہیں۔ یہ بات نگراں وزیرِ اعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ سید ارشد حسین شاہ نے الیکشن کمیشن کے حکام سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس سے قبل نگراں وزیراعلیٰ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے ملاقات کی اور آنے والے عام انتخابات کے انعقاد سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا اور چیف الیکشن کمشنر کو اس سلسلہ میں صوبائی حکومت کی تیاریوں اور دیگر معاملات کے بارے میں آگاہ کیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ملاقات میں خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تیاریوں اور انتخابی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے انتظامی امور پر الیکشن کمیشن کے حکام سے مشاورت کی۔عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے گوں مگوں کی جو صورتحال نظر آتی ہے وہ بلاوجہ نہیں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی حالات کو انتخابات کے انعقاد کیلئے سازگار قرار نہیں دیا جارہا ہے، خیبر پختونخواکے گورنر اور ان کی جماعت کے قائد کی جانب سے انتخابات کے انعقاد کوجس طرح پر خطر قراردیا جارہا ہے اگر ان کے بیانات و خیالات کومد نظر رکھا جائے تو صوبے میں انتخابات کا انعقاد مشکوک ٹھہرتا ہے، خوش آئند امر یہ ہے کہ نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے خیالات اورحکومتی تیاریاں اس منظر کشی سے متاثر نہیں جونامعلوم مصلحت کے باعث کھینچی جارہی ہے ،نگران وزیر اعلیٰ کی جانب سے اس ضمن میں حکومتی ذمہ داریوں کا ادراک اور تیاریوںکے ساتھ الیکشن کے انعقاد کے لئے تیار ہونے کی یقین دہانی خوش آئند امر ہے، صوبے میں انتخابات کاپرامن انعقاد ہی نگران وزیراعلیٰ اور نگران حکومت کی ذمہ داری ہے جس پر توجہ اورحالات کو سازگار رکھنے کے لئے ضروری فیصلے اور اقدامات کے حوالے سے جوبھی مناسب ہو بلاتاخیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ انتخابات کے انعقاد اور سیاسی جماعتوں کو انتخابی ماحول فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی کسرباقی نہ رہے ۔ نگران وزیر اعلیٰ کوانتظامیہ کی جانب سے کچھ سیاسی جماعتوں کی سہولت کاری اور ایک مخصوص سیاسی جماعت کے لئے مشکلات کھڑی کرنے کے عمل کانوٹس لینا چاہئے اس ضمن میں عدالت کی جانب سے جو ریمارکس دیئے گئے اور ہدایات دی گئیں ان پرعملدرآمدمیں کوتاہی نہیں ہونی چاہئے تاکہ یکساں مواقع نہ ملنے کی کسی سیاسی جماعت کو شکایت نہ ہو اور عوام آزادی کے ساتھ اپنے نمائندوں کاچنائو کرسکیں۔

مزید پڑھیں:  مالیاتی عدم مساوات اورعالمی ادارے