بی آر ٹی روٹ پر اعتراض کا جائزہ

ٹرانس پشاور کی جانب سے ایک سٹاپ ٹو سٹاپ روٹ ختم کر کے اسے ایکسپریس کا درجہ دیکر توسیع پر مسافروں کی جانب سے مشکلات کے اظہار کا جائزہ لیا جانا چاہیے اور اگر ان کے تحفظات درست ثابت ہوں تو پھر ان کو دور کرنے کے اقدامات کی بھی ضرورت ہوگی، فی الوقت جس نئے روٹ کا اجراء کیا گیا ہے اس روٹ پر روزانہ 21 ہزار سے زائد مسافروں کے روزانہ سفر کرنے کے باقاعدہ اعداد و شمار موجود ہیں نیز اس روٹ کو جس فیڈر روٹ سے ملایا گیا ہے اس روٹ پر بھی اعداد و شمار کے مطابق مسافروں کی تعداد کافی سے زیادہ ہے جس کے تناظر میں اس فیصلے اور روٹ کے اجرا ء پر تنقید کی گنجائش نہیں ،جہاں تک ایک مقامی روٹ کی معطلی کا سوال ہے کم و بیش اس کے سٹاپس کا ایکسپریس روٹ میں خیال رکھا گیا ہے، سٹاپنگ روٹ آٹھ گلبہار سے مال آف حیات آباد تک چلتی تھی ،ERای ار 16 بھی گلبہار سے نکلتی ہے اور ملک سعد سے صدر اور اس سے آگے کم و بیش تمام سٹاپس پر رکتی ہے،ایسے میں روٹ آٹھ کے مسافروں کو متاثر نہیں ہونا چاہیے، جملہ پرہجوم سٹاپ سے بدستور سواریاں اٹھانے سے ہر سٹاپ پر رکنے والی بسوں کی سواریوں میں اضافہ اگر ہوا بھی ہوگا تو معمولی نوعیت کا ہوگا، امید کی جانی چاہیے کہ یہ مسئلہ بھی جلد معمول پر ا جائے گا اور سواریوں کی شکایات میں کمی آئے گی اس کے باوجود متعلقہ حکام کو اعداد و شمار کا جائزہ لینا چاہیے اور اگر ضرورت محسوس ہو تو اس ٹاپنگ روٹ پر بسوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ مسافروں کو تکلیف کا سامنا نہ ہو اور ان کی مشکلات میں جتنا ممکن ہو کمی لانے کی سعی ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں:  پابندیوں سے غیرمتعلقہ ملازمین کی مشکلات