سوال جب معوذتین (سورۃ الفلق و الناس) بطور دعا پڑھنے کا طریقہ

سوال جب معوذتین (سورۃ الفلق و الناس) بطور دعا پڑھ رہے ہوں تو لفظ ” قل ” پڑھنا ضروری ہے یا ” اعوذ "سے پڑھنا چاہیے؟
معوذتین کو جب بھی پڑھیں گے تو لفظ "قُل”کے ساتھ ہی پڑھیں گے اگر چہ بطورِ دعا پڑھا جائے،جیسا کہ خود نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم کا زندگی میں معمول تھا۔آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم معوذتین کو جب بھی پڑھتے، تو لفظ”قُل” کے ساتھ ہی پڑھتے تھے۔
حضرت ابو سعید خُدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم جِنّات کے شر سے اور اِنسانوں کی نظرِبد سے پناہ مانگا کرتے تھے، لیکن جب مُعوّذتین نازل ہوئیں تو آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے اِنهيں کا معمول بنا لیا تھا ۔ اُمُّ المؤمنین حضرت سیّدہ عائشہ صِدّیقہ رضی اللہ عنھا نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم کے سونے سے پہلے کا معمُول بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں کہ رسُول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم جب سونا چاہتے تو قُل ھوا اللہ احد اور مُعوذتین پڑھ کر ہاتھوں پر پُھونکتے تھے،جب آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم بیمار ہوئے تو مُجھے ایسا کرنے کا حُکم دیا۔(یعنی جب نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم بیمار ہوئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو حکم دیا کہ قُل ھُو اللہ احد اور معوذتین پڑھ کر مجھ پر پُھونکو/دم کرو)
اسی طرح جب نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو مُعوّذتین سکھاتے تھےتو لفظِ "قُل” کے ساتھ ہی سکھاتے تھے۔جیسا کہ نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم نے حضرت عُقبہ رضي الله عنه سے مُخاطب ہو کر فرمایا: کیا میں تُمهيں وه كلمات بتاؤں کہ ان جیسے کلمات كے ذريعه كبھی بھی كسی پناه مانگنے والے نے پناه نہیں مانگی؟ حضرت عُقبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ ، آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا: "قُل اعُوذ بِربِّ الفلق اور قُل اعُُوذُ بِربِّ النّاس”.
یہاں آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم معوذتین بطورِ دُ عا سکھلا رہے ہیں، لہٰذا اِس سے معلُوم ہوتا ہے کہ تلاوتِ قرآن کریم کے علاوہ بھی جب معوذتین دُعا یاوظیفے کے طور پر پڑھیں گے تو لفظ”قُل” کے ساتھ ہی پڑھیں گے۔