پشاور ہائیکورٹ کا صائب فیصلہ اور پانچ مرلہ مکانات

پشاور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے غیر منقولہ پراپرٹی پر 5فیصد ٹیکس لاگو کرنے کا اقدام غیر قانونی اور غیرآئینی قرار دیتے ہوئے فنانس ایکٹ 2022ء میں سیکشن 7E کو شامل کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے دیا ہے ‘ اس حوالے سے دائر رٹ میں موقف اختیار کیاگیا تھا کہ مالکان کو غیر منقولہ پراپرٹی پر فیئر مارکیٹ ویلیوکے تحت پانچ فیصد ٹیکس ادا کرنالازمی قرار دیا گیا تھا ‘ یکم جولائی 2022ء میں فنانس ایکٹ میں سیکشن 7E شامل کرکے مذکورہ ٹیکس عاید کیاگیا دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود ہے ‘ 18ویں ترمیم کے بعد پارلیمنٹ کویہ اختیار نہیں ہے کہ وہ غیر منقولہ پراپرٹی پرکسی صورت بھی ٹیکس عاید کرے ‘ رٹ میں موقف اختیار کیا گیا کہ جب غیر منقولہ پراپرٹی سے کوئی آمدن حاصل نہیں ہوتی توپھر کس طرح اس پرٹیکس عاید کیا جا سکتا ہے ‘ سابقہ حکومت نے ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کے لئے یہ اقدام اٹھایا تاکہ ان کی حوصلہ شکنی کی جا سکے ۔ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد صوبے میں پانچ مرلے تک کے رہائشی مکانات پرصوبائی حکومت کے فیصلے پر بھی سوا ل اٹھ رہے ہیں اس حوالے سے پانچ مرلے کے مکانات پر ٹیکس ادائیگی کے نوٹسز فوری واپس لئے جائیں کیونکہ جو مکانات مالکان کے ذاتی استعمال میں ہیں اور جن سے کوئی آمدنی نہیں ہوتی ان پر صوبائی اسمبلی کے پاس کردہ قانون کو ختم کرکے صرف ایک نوٹیفیکیشن کے تحت پراپرٹی ٹیکس لاگو کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے اور یہ معاملہ آئندہ اسمبلی پر چھوڑ کرٹیکس نوٹسز کی واپسی کویقینی بنایا جائے۔

مزید پڑھیں:  امریکہ بھارت شکر رنجی اور پاکستان