نکاسی آب میں ڈوبی انتظامیہ

صوبائی دارالحکومت میںگزشتہ روز کی بارش نے پشاور میں نکاسی آب کے سارے نظام کی قلعی کھول دی،یونیورسٹی روڈ اور اندرون شہر پشاور سمیت بیشتر علاقے پانی میں ڈوب گئے یونیورسٹی روڈ مکمل طور پر جام رہا نکاسی آب کا کوئی بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے بارش تھمنے کا انتظار کیا گیا۔خیبر پختونخوا کے پایہ تخت پشاور کی واحد مرکزی سڑک یونیورسٹی روڈ پر نکاسی آب کے مسئلے کے حل کے لئے گزشتہ دو تین عشروں سے وقتاً فوقتاً ناکام تجربات کا سلسلہ تو جاری ہی تھا بی آر ٹی کا ریڈور کی تعمیر میں بھی اسی سڑک کے نکاسی آب کے نظام کی اصلاح و کشادگی شامل تھی جس پر بھاری رقم خرچ کی گئی خوربرد ہونے والی رقم بھی ملائی جائے توشاید پوری سڑک کے اوپر ایک نئی معلق سڑک کی تعمیر ممکن تھی یا پھرموجودہ سڑک کے نتیجے سرنگ بنا کر ایک اور زمین دوز سڑک بن سکتی تھی کتنی بار یونیورسٹی روڈ پر ایئر پورٹ کی حدود سے لے کر یونیورسٹی ٹائون چوک تک یا اس سے بھی قدرے کم کے حصے میں باربار گہری کھدائی کرکے نالے کی تعمیر ہوتی رہی پھر اگلی شدید بارش میں ناکامی ہونے پر مزید کئی بار تعمیر و تخریب کے نمونے دکھائے گئے مگر نالائق اور راشی عناصر کی ناقص منصوبہ بندی اور بار بار کام نکلوا کر کمیشن کھری کرنے اور ٹھیکیدار سے ملی بھگت کرنے والوں کے کرتوتوں کے باعث یہ مسئلہ آج بھی اسی طرح سنگین اور بدترین منظر نامہ پیش کر رہا ہے جس طرح پہلے تھا گزشتہ روز جو شہری اس سے متاثر ہوئے ان کے مطابق اس طرح کی صورتحال کا ان کو پہلے کبھی سامنا نہیں رہا کہ بی آرٹی کا ریڈیور کے دونوں اطراف کے نالے بری طرح ابل پڑے اور دریا امڈ آیا بی آر ٹی کاریڈور میں رقم کی بوریاں بھر کر ہونے والی بدترین بدعنوانی کی تحقیقات کے بارے میں اگر عدالت سے حکم امتناعی جاری نہ ہوئی ہوتی تو اس کی تحقیقات کامطالبہ بھی کیا جا سکتا تھااب وہ بھی ممکن نہیں جب تک محولہ عناصر کا احتساب اور اس سڑک کے دونوں طرف نکاسی آب کی نالیوں کی ہر بارش سے قبل صفائی کا عمل یقینی نہیںبنایا جاتا بعید نہیں کہ خدانخواستہ کسی کے ڈوب کر مرنے کا سنگین واقعہ پیش آئے اور پھرحکام کی آنکھیں کھلیں۔

مزید پڑھیں:  امریکہ بھارت شکر رنجی اور پاکستان