سفر کی اجازت کیوں دی گئی؟

لواری ٹنل کے قریب شدید برفباری کے باعث دیر سے چترال آنے والی چالیس سے زیادہ مسافر گاڑیاں برفباری کے باعث پھنس جانے پر انتظامیہ پر تو بروقت مدد نہ کرنے پر تنقید تو ہو رہی ہے مسافروں اور ڈرائیوروں کی اس طرح کے موسم میں سفر کرنے کی غلطی کوئی تسلیم کرنے کو تیارہی نہیںضلعی انتظامیہ دیر اور چترال بشمول این ایچ اے پر امدادی کاموں میں تاخیر پر تنقید کی گنجائش بہرحال اس لئے موجود ہے کہ سرکاری امدادی ٹیموں سے پہلے یا پھر ان کے ساتھ ساتھ الخدمت کے رضا کار بھی پہنچ گئے تھے بہرحال مقام اطمینان یہ ہے کہ کوئی سنگین واقعہ رونما نہ ہوا چترال سائیڈ پر ڈپٹی کمشنر خود موقع پرموجود رہ کر جس طرح فرض شناسی کا مظاہرہ کیا ان حالات میں یہی ممکن تھا جب قدرتی حالات قابو سے باہر ہوں توپھرانتظامیہ کو مطعون کرنے کاعمل انصاف پر مبنی نہیںالبتہ انتظامیہ کوسخت موسمی حالات کے پیش نظرسڑک بند کرکے مسافروں کو سفر کی اجازت نہیں دینی چاہئے تھی خود مسافروں اور ڈرائیور حضرات کی بھی ذمہ داری تھی کہ وہ خواہ مخواہ اپنی جانوں کو خطرے میں نہ ڈالتے اورشدید برفباری کے باعث پرخطرسفر اختیار نہ کرتے ۔ آئندہ اس طرح کی صورتحال سے بچنے کا تقاضا ہے کہ لواری ٹنل کے دونوں اطراف چترال اور اپر دیر کی انتظامیہ محفوظ مقام سے شہریوں کوآگے سفر کی اجازت موسمی شدائداور صورتحال کا اندازہ لگانے کے بعد ہی دیا کرے اس امر کو اب یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ آئندہ اس طرح کے متوقع حالات میں مسافروں گاڑیوں کو آگے سفر کی اجازت نہ دی جائے اور مسافر خود بھی اپنی جانوں کے تحفظ کے حوالے سے غافل نہ ہوں۔

مزید پڑھیں:  اب یا کبھی نہیں