احتیاط کے تقاضے ملحوظ خاطر رکھئے

رمضان المبارک کی آمد آمد کے ساتھ مخیر حضرات کی جانب سے راشن پیکجز کی تیاری قابل تقلید اور احسن عمل ہے ۔ مخیر حضرات کی جانب سے بعض صدقات کی رقم اس طرح سے تقسیم کرتے ہیں جو ان کی صوابدید اور باعث ثواب کام ہے وہ نقد رقم سے بھی مستحقین کی مدد کر سکتے تھے بہرحال ہر دو طریقہ احسن ہے جس میں فریقین کو آسانی ہو البتہ جو لوگ زکواة کی رقم سے ا شیائے خوردو نوش اور دیگر اشیاء خرید کر تقسیم کرتے ہیں ان کے طریقہ کار سے اختلاف نہیں البتہ ان کے لئے اس امر کو بہتر طور یقینی بنانا ضروری ہو گا کہ وہ پورے مال کا درست حساب لگا کر جتنی زکواة کی رقم بنتی ہے وہ الگ کر لیں اور اگر استطاعت ہوتو کچھ مزید رقم بھی شامل کرکے زکواة پیکج بنا سکتے ہیں اصل مدعا زکواة کی رقم کا درست تعین و ادائیگی ہے جس میں تھوڑی سی بے احتیاطی بھی نقصان کا سبب بن سکتی ہے اس ضمن میں علمائے کرام سے مشاورت کی جائے اور احتیاط کے جملہ تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھ کر اس فریضے کی ادائیگی کی جائے تو زیادہ موزوں ہو گا۔ جن کاروباری افراد سے یہ اشیاء خریدی جائیں ان کو چاہئے کہ وہ اپنا منافع کم سے کم رکھیں تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحقین کی مدد میں ان کا بھی تھوڑا بہت حصہ شامل ہو اور مستحقین تک مختص رقم سے بحسن و خوبی مدد ممکن ہوسکے جو درحقیقت عظیم فریضے کی احسن انداز میں ادائیگی ہے جس میں اعانت و رعایت اجر و ثواب کا کام ہے ۔تاکید مزید ہے کہ زکواة کی رقم کی پائی پائی کا حساب اور ادائیگی پر توجہ دی جائے اور اس ماہ مبارک کی آمد پر جو جو صاحبان استطاعت ہوں وہ زکواة کے فرض کی احسن طریقے سے ادائیگی کے ساتھ ساتھ نادار افراد کی دست گیری کے لئے مزید گنجائش نکالیں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کی مدد ہوسکے۔

مزید پڑھیں:  امریکہ بھارت شکر رنجی اور پاکستان