یہ رویہ تبدیل ہونا چاہیے

یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ہاں بیوروکریسی ہو یا سیاسی قیادت ،سرکاری مال کو مال مفت دل بے رحم کے کلیئے پر عمل کرتے ہوئے اپنے تصرف میں جائز اور ناجائز دونوں طرح سے رکھنے میں ایک دوسرے سے بڑھ کر اس پر قبضے کو یقینی بنایا جاتا ہے، تازہ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں پارلیمنٹ لاجز کے قابضین کیخلاف گرینڈ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے اور ان سے لاجز خالی کراکر نئے منتخب اراکین پارلیمنٹ کو وہاں رہائشی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں کئی سابق وزراء کے قبضے میں ایک سے زیادہ سرکاری لگژری گاڑیوں کی موجودگی اور ان کو واپس متعلقہ پول کو واپس نہ کرنے کے حوالے سے بھی خبریں آرہی ہیں آتی رہی ہیں، جبکہ اہم سرکاری حکام کے پاس بھی ایک یا کوٹے سے زائد گاڑیوں کو اپنے تصرف میں رکھنے کے حوالے سے اطلاعات میڈیا پر دیکھنے ،سننے اور پڑھنے کو ملتی رہی ہیں، حالانکہ ایک غریب قرضوں میں ڈوبے ہوئے اور پسماندہ ملک کے خزانے پر یہ ساری” وارداتیں” بوجھ ہیں لیکن متعلق افراد کو صرف اپنے ذاتی مفادات ہی عزیز ہیں، اس روئیے کو اب تبدیل ہونا چاہیے اور پارلیمنٹ لاجز کے اس غیر قانونی استعمال پر سختی سے پابندی لگنی چاہیے کیونکہ ماضی میں ناجائز قابضین کی وجہ سے سرکار کو نومنتخب اراکین پارلیمنٹ کیلئے مہنگے داموں متبادل رہائش گاہوں پر کثیر رقم اضافی طور پر خرچ کرنا پڑتی تھی۔

مزید پڑھیں:  اب یا کبھی نہیں