پیشہ ور گداگروں کی بھرمار

پشاور میں بھکاریوں کی بھر مار شہر کے مختلف جگہوں ، بازاروں اور شاہراہوں پربھکاریوں نے شہریوں کاجینا حرام ہونے کے باوجود حکام شہر سے بھکاریوں کے خاتمے پر عدم توجہ کا نوٹس لیا جانا چاہئے امرواقع یہ ہے کہ شہر کے بس اڈوں ، بازاروں ، ہسپتالوں کے باہر اور شاہروں پربھکاریوں نے ڈیرے جما رکھے ہیں جو بچوں سے بھی بھیک منگواتے ہیں تاہم متعلقہ حکام اس حوالے سے چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہیں پیشہ ور بھکاری مختلف بیماریوں کا بہانہ بنا کر شہریوں سے پیسے بٹورنے لگے شہر میں بڑھتی ہوئی بھکاریوں کی شرح متعلقہ حکام کی کارکردگی پربھی سوالیہ نشان ہے صرف شہر کے مرکزی علاقوں ہی میں محولہ صورتحال نہیں بلکہ شہر کے مضافاتی قصبات میں بھی اسی طرح کی صورتحال ہے ان عناصرسے مساجد بھی محفوظ نہیں غرض پیشہ وربھکاریوں نے پورا معاشرہ ہی یرغمال بنالیا ہے ان میں سے ایک بڑی تعداد غیر مقامی افراد کی ہے ان عناصر کی دیدہ دلیری کی وجہ سے مستحق افراد کی بھی حق تلفی ہو جاتی ہے یہ کوئی پوشیدہ صورتحال نہیں کھلم کھلا یہ دھندہ چل رہا ہے جس پر محکمہ سوشل ویلفیئر کوبالخصوص اور ضلعی انتظامیہ کو بالعموم توجہ دینے کی ضرورت ہے غیر مقامی پیشہ ور عناصر کی پہچان مشکل نہیں پہلے مرحلے پران عناصر کو گرفتار کرکے صوبہ بدرکیاجائے اوردوسرے مرحلے میں مقامی عناصر کی اصلاح پر توجہ دی جانی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  محنت کشوں کا استحصال