صوبائی دارالحکومت میں نکاسی آب کا دیرینہ مسئلہ

صوبائی دارالحکومت میں جب بھی بارش ہوتی ہے وہ ہوتی توباراں رحمت ہی ہے لیکن شہری اداروں کی عدم تیاری اور بارشوں کے لئے راستے صاف نہ کرنے نیز کمزور بنیادی اساس کے باعث بارشیں باعث زحمت بن جاتی ہیں گزشتہ ہفتے کی بارش ہو یابارش کا نیا سلسلہ یا پھر ماضی میں ہونے والی بارشیں ہوں اسی شہر ناپرسان کے باسیوں نے کبھی یہ نہیں دیکھاکہ بارش کا پانی سڑکوں پرکھڑا نہ ہواور اس کی نکاسی کے راستے صاف کئے گئے ہوں۔ہمارے نمائند ے کی رپورٹ کے مطابق حسب سابق پشاور کو ایک دن کی بارش نے شہری سیلاب میں ڈبودیاشہری سیلاب کے باعث پشاور کی تمام سڑکیں تالاب بن گئیں جبکہ نکاسی کا نظام بھی جواب دے گیا مسلسل بارش کی وجہ سے نکاسی کا نظام بیٹھ دیا اور پشاور شہری سیلاب کے خطرات سے دوچار ہے اور اسی خطرات کو پشاور میں ہونے والی بارش نے مزید آشکارا کر دیا۔بارشوںکے ایام میںیوں تو من حیث المجموع شہروینس بن جاتی ہے لیکن شہر کی واحد مرکزی سڑک تو بحری جہاز چلانے کے قابل ہو جاتی ہے اور ایسا ایک مرتبہ نہیں دو تین مرتبہ نہیں بلکہ ہر بار اور ہر بارش کے موقع پرایک ہی طرح کا منظرسامنے آتا ہے افسوسناک امر تو یہ ہے کہ اس مسئلے کے مستقل حل کی طرف کسی بھی دور حکومت میں توجہ نہیں دی گئی اب جبکہ صوبے میں نئی حکومت بنی ہے اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور عوامی مسائل کے حل کے لئے پرعزم ہیں تواس کی ابتداء صوبائی دارالحکومت میںنکاسی آب کے نظام کی اصلاح کیاجائے تونا مناسب نہ ہوگاگزشتہ دوحکومتیںبھی انہی کی جماعت کی رہی ہیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ بدعنوانی اورنااہلی ہر دو و جوہات ایسی تھیں کہ تمام تر دعوئوں کے باوجود نہ صرف عوامی مسائل ہی حل نہ ہوئے بلکہ سیاسی طور پر بھی سابق وزرائے اعلیٰ نے بھی چھرا گھونپنے سے دریغ نہ کیاانکی جگہ اگر ان کی نامزدگی کی غلطی کی بجائے عوام اور اپنی جماعت اور قیادت سے مخلص کسی عہدیدار کو وزیر اعلیٰ بنایا جاتا تو آج شاید صورتحال مختلف ہوتی۔بہرحال موجودہ وزیر اعلیٰ سخت وقت گزار کرامتحان کے دور سے نکل چکے ہیں اورصوبے میں تیسری مرتبہ حکمرانی کا تاج ان کی جماعت کی طرف سے حمایت پر آج ان کے سر ہے توان سے بجا طور پراپنے پیشروئوں کی غلطی نہ دہرانے کی توقع ہے گزشتہ حکومت میں بی آرٹی کاریڈور کی تعمیر کے موقع پرباربارنکاسی آب اور سڑک کی بہتر تعمیر پرہرجانب سے زور دیا گیا مگرنتیجہ سب کے سامنے ہے امر واقع یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے پایہ تخت پشاور کی واحد مرکزی سڑک یونیورسٹی روڈ پر نکاسی آب کے مسئلے کے حل کے لئے گزشتہ دو تین عشروں سے وقتاً فوقتاً ناکام تجربات کا سلسلہ تو جاری تھا ہی بی آر ٹی کا ریڈور کی تعمیر میں بھی اسی سڑک کے نکاسی آب کے نظام کی اصلاح و کشادگی شامل تھی جس پر بھاری رقم خرچ کی گئی خوربرد ہونے والی رقم بھی ملائی جائے توشاید پوری سڑک کے اوپر ایک نئی معلق سڑک کی تعمیر ممکن تھی یا پھرموجودہ سڑک کے نتیجے سرنگ بنا کر ایک اور زمین دوز سڑک بن سکتی تھی کتنی بار یونیورسٹی روڈ پر ایئر پورٹ کی حدود سے لے کر یونیورسٹی ٹائون چوک تک یا اس سے بھی قدرے کم کے حصے میں باربار گہری کھدائی کرکے نالے کی تعمیر ہوتی رہی پھر اگلی شدید بارش میں ناکامی ہونے پر مزید کئی بار تعمیر و تخریب کے نمونے دکھائے گئے مگر نالائق اور راشی عناصر کی ناقص منصوبہ بندی اور بار بار کام نکلوا کر کمیشن کھری کرنے اور ٹھیکیدار سے ملی بھگت کرنے والوں کے کرتوتوں کے باعث یہ مسئلہ آج بھی اسی طرح سنگین اور بدترین منظر نامہ پیش کر رہا ہے جس طرح پہلے تھا گزشتہ روز جو شہری اس سے متاثر ہوئے ان کے مطابق اس طرح کی صورتحال کا ان کو پہلے کبھی سامنا نہیں رہا کہ بی آرٹی کا ریڈیور کے دونوں اطراف کے نالے بری طرح ابل پڑے اور دریا امڈ آیا بی آر ٹی کاریڈور میں رقم کی بوریاں بھر کرلے جانے والوںکوتو کسی نے پوچھنے کی زحمت بھی نہ کی محولہ و جملہ حالات اس امر کے متفاضی ہیں کہ نئی حکومت گزشتہ حکومت اور اداروں کی ناقص منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ بھاری غبن اوربدعنوانی کی بھی تحقیقات کرائے اور پورے شہر ک نکاسی آب کے نظام کی صفائی اور اصلاح پر بطور خاص توجہ دے کرشہریوں کو مشکلات سے نکالے ۔

مزید پڑھیں:  محنت کشوں کا استحصال