دودھ مہنگا مگر۔۔۔۔

صوبائی دارالحکومت پشاور کے ایک علاقے سیٹھی ٹاؤن سے خبر آئی ہے کہ وہاں شیر فروشوں نے دودھ کی قیمت میں اضافہ کر کے فی لیٹر ڈھائی سو روپے کر دی ہے، اس حوالے سے یہ معاملہ صرف سیٹھی ٹاؤن تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ شہر کے مختلف علاقوں میں نہ صرف شیر فروشوں بلکہ قصائیوں کا معاملہ بھی خاصہ توجہ طلب ہے جو من مانیاں کرتے ہوئے از خود ہی گوشت اور قیمہ کے نرخوں میں بتدریج اضافہ کرتے رہتے ہیں ،اور پہلے یہ اضافہ صرف رمضان اور عید الاضحی کے مواقع پر کیا جاتا تھا مگر اب مہنگائی مسلط کرنے کیلئے کسی خاص موقع کا انتخاب نہیں کیا جاتا، اس وقت گوشت اور قیمہ کے من مانے نرخ بھی بازار میں روبہ عمل ہیں، بالکل ویسے ہی جیسے کہ نانبائی بھی جب چاہیں روٹی ،پراٹھے اور روغنی کی قیمت بڑھا دیتے ہیں یا پھر وزن مزید کم کر کے روٹیوں کی جگہ پاپڑ نما روٹیاں بیچ رہے ہیں، جہاں تک دودھ کی قیمت میں اضافے کا تعلق ہے تو اس حوالے سے بھی عوام کو دوہرے عذاب میں گرفتار کیا جا رہا ہے، یعنی ایک تو دودھ دہی کی قیمت بڑھتی رہتی ہے اور دوسرے یہ کہ کیمیکل ملے دودھ کی بھی بھرمار ہے جو انسانی صحت کیلئے انتہائی مضر اور خطرناک بلکہ جان لیوا بیماریوں کا باعث ہے مگر جو ادارے ان کی جانچ پڑتال پر مامور ہیں وہ ”بوجوہ” غفلت کا شکار ہیں اور عوام کو دوہرے عذاب سے گزرنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں:  مالیاتی عدم مساوات اورعالمی ادارے