مساجد اور مدارس کوشمسی توانائی کی فراہمی

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپورکی حکومت کے ایک اہم قدم کے طور پر صوبے میں مساجد اور عبادت گاہوں کی سولرائزیشن کے منصوبے میں دینی مدارس کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ خوش آئند اوراحسن ہے بندوبستی اور ضم اضلاع کے1000سے 1500دینی مدارس کو سولرائزیشن کے منصوبے میں شامل کرنے کے لئے ضروری اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے اور کہاگیا ہے کہ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ سولرائزیشن میں تمام اضلاع کے رجسٹرڈ مدارس شامل ہوں۔مساجد کی سولرائزیشن کاعمل گزشتہ حکومت کے منصوبے کا تسلسل ہے مہنگائی اور خاص طور پر بجلی کے ناقابل برداشت بلوں کا بوجھ مساجد اور مدارس کے لئے سہارنا ناممکن ہوگیا ہے اب تو اچھے خاصے متمول علاقوں میں بھی مساجد کے بھاری بلوں کی ادائیگی بمشکل ہو پا رہی ہے ایسے میں حکومت کا یہ پروگرام بطور خاص آسانی کا باعث ہو گا مدارس میں تو بجلی کا استعمال مسلسل ہوتا ہے البتہ مساجد میں نمازوں کے اوقات میں بجلی استعمال ہوتی ہے حکومت مناسب کلو واٹ کا شمسی نظام لگائے اور نمازی اس کو کچھ بڑھائیں تو یہ مساجد کے لئے تھوڑی بہت آمدنی کاذریعہ بھی بن سکتاہے اور بجلی کی عمومی ضرورت پوری کرنے میں حصہ بھی ہوگا وزیراعلیٰ اس امر کویقینی بنانے کی ہدایت کریں کہ جن مساجد کی درخواستیں پہلے سے پڑی ہیں ان مساجد میں ترجیحی بنیادوں پرشمسی نظام لگایا جائے اور یکے بعد دیگرے یہ عمل مکمل کیا جائے تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہو شمسی نظام کی تنصیب میں کسی سیاسی جماعت کے نمائندے کی فرمائش پوری کرنے سے گریز کیا جانا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  سانحہ قصہ خوانی اور ا نگریزوں کا کردار