صوبے کے خزانے پر بڑا بوجھ

ایک ایسے صوبے میں جہاں کے عوام کو بنیادی سہولیات ہی بمشکل میسر نہیں سکیورٹی کے نام پر بھاری اخراجات صوبے کے خزانے پر بلاوجہ کا بوجھ ہی نہیں پینے کے صاف پانی ، تعلیم ، صحت اور شہری سہولیات سے محروم عوام کے ساتھ بڑی ناانصافی بھی ہے ہمارے نمائندے کے مطابق خیبرپختونخوا میں حکومتی اور سیاسی شخصیات اور ریٹائرڈ افسروں کی سیکیورٹی پر سالانہ ڈیڑھ ارب روپے سے زائد خرچ ہورہے ہیں۔ یہ تمام فنڈز محکمہ خزانہ سے جاری ہوتے ہیں اور ان شخصیات کی مراعات سے اس مقصد کیلئے کسی قسم کی کٹوتی نہیں کی جارہی۔ سابق وزراء اعلیٰ اور پولیس اور بیوروکریسی کے افسر مفت میں سکیورٹی لے رکھی ہیں۔ یہ سلسلہ کم ہونے کے بجائے ہر سال مزید بڑھ رہا ہے اور اس میں شامل افراد کی فہرست طویل ہوتی جارہی ہے۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے سابق وزرائے اعلیٰ سے سرکاری مراعات کی واپسی کا عندیہ دیاگیا تھا اس وقت انہی کالموں میں یہ گزارش کی گئی تھی کہ صوبے میں سرکاری خزانے سے حاصل ہر قسم کی غیر ضروری مراعات کا خاتمہ ہونا چاہئے نیز مراعات میں اگر کمی کی گنجائش ہو تو اس پر بھی غور ہونا چاہئے جب تک صوبے میں سخت قسم کے فیصلے اور مالی نظم و ضبط کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گااور سرکاری خزانے سے غیر ضروری اخراجات کی ادائیگی ہوتی رہے گی اس وقت تک عوامی امور کم و سائل کی نذر ہوتے رہیں گے ۔ اس ضمن میں حکومتی اور حزب اختلاف کے تمام اراکین کو صوبے کے وسیع تر مفاد میں اسمبلی سے متفقہ قرارداد منظور کرکے باقاعدہ قانون سازی کی جانی چاہئے اور اس پر سختی سے عملدرآمد ہونا چاہئے تاکہ کسی کو بھی ایسی سرکاری مراعات میسر نہ رہیں جو غیر ضروری اور بلاجواز ہوں۔

مزید پڑھیں:  ''روٹی تھما کر چاقو چھیننے کا وقت''؟