صحت کارڈکے شفاف استعمال بارے اچھی کوشش

سرکاری ہسپتالوں میں بلا شناخت صحت کارڈ کے مریضوں کے داخلے کی اجازت نہ دینے اور اس سلسلہ میں صحت سہولت پروگرام کے ساتھ پینل میں شامل ہسپتالوں کو داخل مریض کی شناخت کے انتظام کے لئے ایس او پیز جاری کرنے کا اقداام اچھی سعی ہے جس کے مطابق صحت سہولت پروگرام کے تحت علاج کے لئے ہسپتالوں میں جانے والے مریضوں کی گیٹ کیپنگ میکنزم اور شفافیت بڑھانے کے لئے تمام ہیلتھ سہولت کاروں کو داخلہ سے پہلے مریض کی تصویر لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس فیصلہ کے تحت پینل پر موجود تمام ہسپتالوں سے صحت سہولت پروگرام کے تحت داخل مریضوں کی شناخت کے انتظام اور ریکارڈ کے لئے ڈیسک پر ایک ویب کیم کا بندوبست کیا جائے گا اور تمام سہولت کار ہیلتھ ڈیسک پر مربوط ویب کیم کے ذریعے تصویر کھینچنا یقینی بنائیں گے اور موبائل فون کے استعمال سے گریز کریں گے۔ مراسلہ کے مطابق اگر مریض ایمرجنسی میں ہے یا داخلے سے پہلے کائونٹر پر جانے سے قاصر ہے تو مریض کی رضامندی سے تصویر لی جا سکتی ہے تاہم کسی بھی حالت میں شناخت کے بغیر داخلہ کی اجازت نہیں ہوگی۔صحت سہولت کارڈ سے جس بھاری لاگت اور بھاری قیمت کی ادائیگی کرکے خزانے پر بوجھ ڈال کرعوام کوبڑی سہولت فراہم کی جاتی ہے اس کا غلط اور افسوسناک استعمال کوئی رازکی بات نہیں اس سہولت کے بدترین ناجائز استعمال پر بعض عناصر کی جانب سے اس پر تنقید بھی بلاوجہ نہیں ہر دو صورتحال کاتقاضا تھا کہ حکومت اس ضمن میں شفافیت کو یقینی بنا کر اس سہولت کو جاری رکھتی اس ضمن میں مجوزہ اقدامات کے شفافیت میں معاون ہونا قابل اطمینان امر ہے البتہ اس امر پر بہرحال نظر رکھنے کی ضرورت ہوگی کہ اس کابھی کوئی توڑ نہ نکال لیا جائے۔

مزید پڑھیں:  دو ملائوں میں مرغی حرام