بیرونی سرمایہ کاری ۔ مثبت پیشرفت

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی وفد کے دورے سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی ،منصوبوں کی تکمیل یقینی بنانے کیلئے پرانے طریقہ کار کی گنجائش ہے نہ اس کی اجازت دی جائے گی۔ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات نئے دور میں داخل ہوچکے ہیں، ہمیں پاکستان کی ترقی کیلئے تیزی سے کام کرنا ہے ، پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور معاشی استحکام کے اہداف جلد حاصل کر لیں گے ،گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے سعودی سرمایہ کاری وفد کی پاکستان آمد اور اس کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کے اہداف پر روشنی ڈالی، اس موقع پر وفاقی کابینہ نے احتساب عدالتوں کی ری آرگنائزیشن ، حکومت قطر اور وزارت سمندر پار پاکستانیوں کے درمیان لیبر ریلیشنز ، لیبر انسپکشنز، پیشہ ورانہ تحفظ ، صحت سے متعلق مفاہمت کی یادداشت سمیت 9 نکاتی ایجنڈے کی منظوری دی ،جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے ، دوست ممالک سنجیدگی سے معاملات پر بات چیت کر رہے ہیں ۔ یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا نیاباب ہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کی بہتری کی رپورٹس آرہی ہیں اور کہاجارہا ہے کہ حکومت معیشت کی بہتری کیلئے کردار ادا کر رہی ہے اور اس کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے، امر واقعہ یہ ہے کہ موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے ہوئے ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے مگر ایک جانب آئی ایم ایف کی جانب سے نو منتخب حکومت کیساتھ معاملات آگے بڑھانے اور قرضے کی فراہمی کے حوالے سے بات چیت سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اگرچہ اس حوالے سے دستیاب اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط سخت بھی ہیں تاہم حکومت کے اقدامات اور آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے سے نئے قرضے کے حصول میں اب کوئی رکاوٹ دیکھنے میں نہیں آرہی ہے ،یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے دیرینہ دوستوں کی جانب سے اب پاکستان میں مختلف شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری کے نہ صرف اشارے مل رہے ہیں بلکہ پاکستان کے دیرینہ دوست سعودی عرب کی جانب سے کئی اہم سیکٹرز میں سرمایہ کاری کیلئے سعودی عرب کا ایک وفد سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کی قیادت میں ان دنوں پاکستان میں (تادم تحریر) موجود ہے جبکہ آئندہ چند روزمیں ایک اور اعلیٰ سطحی وفد مزید بھی مزید معاہدوں پردستخط کرنے پاکستان آئے گا۔ اس کے علاوہ ایک نجی سیکٹر کا سرمایہ کاری وفد بھی عنقریب پاکستان پہنچے گا، جو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے معاہدوں کو حتمی شکل دے گا، یاد رہے کہ یہ سارا کچھ وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دنوں میں دورہ سعودی عرب کے نتیجے میں ہو رہا ہے جنہوں نے سعودی قیادت کے ساتھ اپنے دورہ سعودی عرب میں سعودی فرما نروا اور دیگر اہم شخصیات کوپاکستان میں سرمایہ کاری پرآمادہ کیا اور اب سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کی جانب سے پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے حوالے سے معاملات میں پیش رفت ہو رہی ہے ، جس سے نہ صرف پاکستان میں ترقی کے نئے در کھلیں گے، بے روزگاری کے خاتمے میں مدد ملے گی ، بلکہ عوام کی خوشحالی یقینی بنانے میں مدد ملے گی، ادھر قطر جیسے دوست ملک کے ساتھ بھی مختلف سیکٹرز میں تعاون کے حوالے سے منصوبے بنائے جارہے ہیں جن میں خاص طور پر پاکستانی ہنر مندوں کی قطر میں خدمات کیلئے پاکستان سے ہزاروں کی تعداد میں لیبر اور تجربہ کار افرادی قوت سے استفادہ کرنے کی منصوبہ بندی بھی شامل ہے جو قطر میں خدمات انجام دے کر نہ صرف بھاری مقدار میں زرمبادلہ پاکستان بھیجنے میں اہم کردارادا کریں گے بلکہ پاکستان میں مقیم اپنے لواحقین کو رزق حلال بھیج کر ان کے مسائل حل کر سکیں گے ۔ادھر عالمی بینک نے بھی پاکستان کے معاشی اصلاحات کی حمایت کرتے ہوئے دس سال کیلئے رولنگ کنٹری فریم ورک پلان پر اتفاق کیا ہے جو پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں کی قدر افزائی ہے ، اس صورتحال کی وجہ سے پاکستان کا سٹاک ایکسچینج گزشتہ کئی روز سے جس قسم کے اشاریئے دے رہا ہے اور اس کا گراف تیزی سے مائل بہ پرواز ہے ،وہ پاکستانی مارکیٹ پرسرمایہ کاروں کے اعتماد کی واضح نشانی ہے، تاہم افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان کی معیشت میں بہتری کے ان آثار پر کچھ سیاسی حلقے چیں بہ جبیں ہیں اور یکطرفہ طور پر منفی بیان بازی سے صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جسے ”پاکستان دشمنی” کے سوا کیا کہا جا سکتا ہے ۔ان عناصر کو ملک دشمنی کے اس بیانئے کو اب ترک کردینا چاہئے یہی ملکی عوام کے مفاد میں ہے۔

مزید پڑھیں:  اب یا کبھی نہیں