ویج مجسٹریٹ کی تعیناتی

وزیراعلیٰ سردار علی امین خان گنڈاپور نے عالمی یوم مزدور کے موقع پر صوبے کے مزدوروں کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے دیئے جانیوالے پیکجز کو دوگنا کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ محکمہ محنت کی آمدن دوگنا ہوگئی ہے تو مزدوروں کے پیکجز بھی دوگنا ہونے چاہئیں۔ اُنہوںنے حکومت کی جانب سے مقرر کردہ کم سے کم اُجرت پر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے ویج مجسٹریٹ تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے اورکہا ہے کہ تمام مزدوروں کے بینک اکائونٹس بناکر ان کی اجرت ان اکائونٹس میں ٹرانسفر کی جائے اور اس کی کڑی نگرانی کی جائے،اگر مزدور کی کم سے کم ماہانہ اُجرت 32ہزار روپے ہے تو مزدور کو اتنی ہی ملنی چاہئے۔محنت کشوں کے مسائل پر جہاں وزیر اعظم نے روشنی ڈالی ہے اور اقدامات کا عندیہ دیا ہے وہاں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے ویج مجسٹریٹ تعینات کرنے کی خوشخبری سنائی ہے، اگرچہ موجودہ نظام میں قبل ازیں اس مقصد کیلئے انسپکٹرز تعینات اور سرکاری مشینری موجود ہے لیکن اصل بات عملدرآمد کا ہے، سرکاری اداروں اور کارپوریشنوں میں کم سے کم اجرت کی پابندی تو ہوتی ہے لیکن کسی بھی نجی ادارے کے بارے میں وثوق سے کہا نہیں جا سکتا کہ اس میں لیبر قوانین پر عملدرآمد ہوتا ہوگا یا کم از کم اجرت ہی کی پابندی ہوتی ہوگی، اگر کہیں ایسی مثال موجود ہے تو اس کے مالکان اور انتظامیہ کی تحسین کی جانی چاہئے کہ وہ محنت کشوں کا خون چوستے نہیں اور ان کو جائز معاوضے کی ادائیگی کی جاتی ہے ،نجی اداروں کے مسائل بھی کم نہیں، مجموعی ملکی صورتحال اور مہنگائی سے ان کا متاثر ہونا بھی فطری امر ہے لیکن جن جن اداروں کامنافع کروڑوں میں ہے کم از کم حکومت وہاں ہی اگر لیبر لاز کی پابندی کرانے کا فریضہ انجام دلوا سکے تویہ ایک بڑی تبدیلی ہو گی، محنت کشوں کو کم سے کم اجرت کی ادائیگی کی خلاف ورزی معلوم کرنا کوئی مشکل کام نہیں، بینکوں کے ذریعے تنخواہوں کی ادائیگی کی جہاں پابندی کی بھی جاتی ہے وہاں بھی برسوں سے کم سے کم اجرت کی خلاف ورزی پر محکمہ محنت و افرادی قوت اور کسی سرکاری ادارے کی طرف سے کوئی اقدام نہیں کیا جا سکتا ،بہرحال توقع کی جانی چاہئے کہ اب مجسٹریٹ کی تعیناتی کے بعد لیبر قوانین کا جائزہ لینے اور اس کی خلاف ورزی پر کارروائی اور بطور خاص کم سے کم اجرت کی عدم ادائیگی کرنیوالے اداروں کیخلاف نہ صرف عملی کارروائی کی جائے گی بلکہ ریکارڈ یکھ کر ماضی میں ہونے والی ناانصافی کا بھی ازالہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  صنفی تفریق آخر کیوں ؟