سنہری موقع سے ذمہ داری کے ساتھ استفادے کی ضرورت

سعودی سرمایہ کاروں کے اعزاز میں عشایئے سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سعودی کمپنیوں کے وفد کا دورہ پاکستان دونوں ملکوں کے لئے مفید ثابت ہوگا سعودی کمپنیاں پاکستان کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں سے فائدہ اٹھائیں۔ سعودی عرب نے پاکستان کی مدد کرنے اور اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے جو سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے حالیہ دنوں کی پیشرفت بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ ایک سٹریٹیجک سرمایہ کاری ہو گی، اور یہ سرمایہ کاری ایک برادر ملک سے ہو گی امر واقع یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے بڑے مواقع اور امکانات ہیں خاص طور پر معیشت، توانائی، کان کنی، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جتنے بھی شعبے ہیں جن میں ہم سعودی عرب کے تعاون سے آگے بڑھ سکتے ہیں، اس کے جو مختلف مواقع ہیں پاکستان کو اس سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھانے کے لئے ایسے اقدامات لینے پڑیں گے جو اس کو ثمر آور بنائیں۔ماضی کے برعکس ہمیں اب خود فیصلے کرنے ہوں گے جو ہمارے ہاں کچھ قباحتیں ہیں، کچھ مسائل ہیں، کچھ مشکلات ہیں وہ دو تین چیزیں ہیں ایک تو ہے کہ لال فیتہ بہت لمبا ہے، جو سرمایہ کار آتا ہے وہ بھاگ جاتا ہے لال فیتہ کو ہم نے کاٹنا ہو گا اس کے ساتھ ساتھ قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے حوالے سے سازگار حالات پیدا کرنے پر مزید توجہ اور امکانات کا دائرہ وسیع کرنے کی ضرورت ہو گی خاص طور پر سکیورٹی فراہم کرنا، امن و امان کی صورتحال کا بہتر ہونا، اورعلاوہ ازیں جو بھی مسائل ہیں وہ جلد سے جلد حل ہونے چاہئیں۔صورتحال یہ ہے کہ بدلتی دنیا اور معاشی تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لئے وہ سمجھتے ہیں کہ اس وقت پاکستان کا ایک بڑا کلیدی کردار ہے۔ ایک طرف خلیجی ممالک ہیں، ایک طرف جنوبی ایشیا ہے، ایک طرف وسطی ایشیا ہے اور شمال میں چین بھی ہے تو ان سب کواب اکٹھا کرکے اس خطے کو آگے لے کر چلنا ہے۔ اس وفد کی صورت میں پاکستان کوجو تاریخی موقع ملا ہے اس سے بھر پور استفادے کی ضرورت ہے پاکستان کی تاریخ میں اتنا بڑا سرکاری وفد نہیں آیا کہ 50ممبر کا وفد جس میں بڑے اہم وزرا ہوں جن کا تعلق سرمایہ کاری سے ہے، جن کا تعلق صنعتی ترقی سے ہے ابھی پاکستان کو بہت کچھ کرنا باقی ہے لیکن بہرحال بہتری ضرور آئی ہے۔ اس لئے سعودی عرب کا وفد آیا ہے۔ اس لئے دوسرے ممالک پاکستان کی طرف سنجیدہ طریقے سے دیکھ رہے ہیں کہ شاید اب وقت آ گیا ہے کہ ادھر سرمایہ کاری کی جائے اور اس سرمایہ کاری کا فائدہ پاکستان کو بھی ہو گا اور سعودی عرب کو بھی ہو گا۔ بین الااقوامی ماہرین کے مطابق اگلے 50 برسوں میں پاکستان دنیا کی چھٹی بڑی معیشت ہو گا۔ ہمارے جو برادر ملک ہیں، ہمارے اردگرد ہیں، اس خطے میں ہیں، ان کو بھی معلوم ہے کہ پاکستان میں صلاحیت بہت ہے،25کروڑ کی آبادی ہے، باصلاحیت لوگ ہیں، ادھر مادی وسائل بھی ہیں، مواقع بھی ہیں تو ان مواقعوں کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔اب وقت آگے بڑھنے اور ان مواقع سے بھرپور استفادے کے لئے پاکستان کو ملکی سطح پر معاملات بہتر بنانے کا ہے اس لئے ہم اپنا ہوم ورک ٹھیک کریں، ہم دیکھیں کہ ہمارے ہاں کوتاہی کہاں ہے، کہاں مشکلات ہیں، ان مشکلات کا خاتمہ کریں، اگر کوئی سرمایہ کاری کرنے آتا ہے تو اس کو37مختلف اجازت ناموں، قواعد و ضوابط کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وفاقی سطح پر، صوبائی سطح پر، مقامی سطح پر۔ اس کو ون ونڈو آپریشن کیا جائے پاکستان میں کہیں بھی سرمایہ کاری ہو اس کی فول پروف سکیورٹی کا انتظام کیا جائے رشوت کا خاتمہ کیا جائے ہمیں اپنی خارجہ پالیسی میں، اور خاص طور پر سفارت کاری میں معیشت کا عنصر شامل کرنا چاہئے اس کو فوقیت دی جائے کہ اقتصادی سفارت کاری ہو گی۔ ہمارے لئے یہ موقع ہے اور اس موقعے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اعتماد کی سطح کی صحیح سمت یقینی بنانے اور عملی طور پر اقدامات کی ضرورت ہے سعودی سرمایہ کاروں کے عزائم اور پیشرفت کے بعد اب ذمہ داری اسلام آباد پر ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ سرخ فیتہ کا خاتمہ ہو، اور بین الاقوامی معیارات کی پوری پابندی کی جائے اس بارے دوسری رائے ممکن نہیں کہ پاکستان سعودی عرب کا ایک بڑا اسٹریٹجک پارٹنر ہے، اور ان کا ملک اپنی آبادی، محل وقوع اور قدرتی وسائل میں بے پناہ دلچسپی رکھتا ہے۔ شاید اسی لئے سعودی عرب بلوچستان کے ساحلی علاقوں کو معدنیات اور پیٹرو کیمیکل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے ایک منافع بخش موقع کے طور پر دیکھتا ہے۔ دورے پر آئے ہوئے معززین کا یہ بیان کہ دونوں ممالک کے سرکاری اور نجی شعبوں کو اگلے درجے تک نئے معاہدوں میں شراکت داری کرنی چاہئے قابل غور اور قابل توجہ امر ہے جس کا پورے ادراک ہونا چاہئے اور اس کے تقاضوں کو یقینی بنانا ہوگا۔پاکستان آئی ایم ایف سے معاملت اور تنظیم نو کا پروگرام شروع کرنے کے ساتھ ساتھ کرنٹ اکائونٹ خسارے کو ایک بلین ڈالر سے کم کرنے اور اپنے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی امید رکھتا ہے۔دیکھا جائے تو سٹاک ا یکسچینج میں حوصلہ افزاء تیزی اور اضافہ اعتماد ساز اور متوقع تبدیلی کے آثار ہیں، اور اس پہلو کو سعودی سرمایہ کاری سے مزید تقویت مل سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:  اتنا آسان حل۔۔۔ ؟