خلاف روایت عمل

اخباری ا طلاعات میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف پشاورسے رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگ ن کے رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے جس کے بعد دونوں رہنمائوں کے ورکرز بھی مشتعل ہوگئے اور انہوں نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔ دونوں مخالف ارکان اسمبلی کے درمیان تنازعہ کی حقیقی وجوہات ا بھی واضح نہیں البتہ سیاسی حلقوں کے مطابق دونوں کے درمیان ایک منصوبے کے افتتاح پر اختلافات پائے جاتے ہیں ۔خیبر پختونخوا میں سیاسی مخاصمت اور شدید سیاسی اختلافات کے باوجود رواداری کی ایک روایت رہی ہے لیکن گزشتہ روز صوبائی دارالحکومت پشاور میں سیاسی اختلافات یاپھر ایک منصوبے کے افتتاح اور فنڈز کے حوالے سے تنازعہ پر خواہ جوبھی تنازعہ ہو جو صورتحال پیش آئی اس حوالے سے جو ویڈیوزیرگردش ہے وہ خیبرپختونخوا کی تاریخ کا شاید ناخوشگوار ترین اور ناقابل قبول واقعہ ہو جس کی ہماری روایات میں کوئی گنجائش نہیں سیاسی اختلافات اور برموقع اچانک اشتعال پر آپے سے باہر ہونے کی بھی اگرچہ گنجائش نہیں مگر جذبات کی رو میں بہہ جانے کا امکان بہرحال قابل رد نہیں گزشتہ روز کا واقعہ اگر اچانک اشتعال کے باعث ہوتا تو بھی صرف نظر کی گنجائش تھی مگر ایسا نظر نہیں آتا بلکہ باقاعدہ اہتمام نظر آتا ہے جس کی کسی طرح بھی توجیہ ممکن نہیں سیاست میں حصہ لینے والوں کو جہاں ایک دوسرے کے احترام اور صوبے کی روایات کی پاسداری نہیں بھولنی چاہئے وہاں سیاست میں تحمل اور برداشت کے مظاہرے کے لئے خو د کو ذہنی طور پر تیار رہنا چاہئے اور جذبات کی رو میں بہنے سے گریز کرنا چاہئے ۔صوبے کی روایات کے مطابق سیاست نہ ہوتو عوام اور حلقے میں اس طرح کی طرز سیاست کی ناپسندیدگی فطری امر ہوگا گزشتہ روز کے واقعے کے بعد اس کا مظاہرہ بھی سامنے آیا بہرحال اس کو کشیدگی کا ذریعہ بنانا مناسب نہ ہوگا فریقین معاملہ کو خود اگر اس کا احساس ہو اور وہ درگزر سے کام لیں تو مناسب ہوگاا س طرح کی کشیدگی اور اس کا ممکنہ ردعمل کسی بھی فریق کے حق میں اچھا نہیں ہوگا نیز اس کے اثرات سے صوبائی اسمبلی کا ماحول بھی کشیدہ ہوسکتا ہے اور حزب اختلاف و حکومتی بنچ بھی اس سے ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں نیزحلقے میں ترقیاتی کام اور عوامی مسائل کاحل اگر اس کشیدگی کاشکارہوئے تو یہ اور مشکل امر ہو گا۔توقع کی جانی چاہئے کہ جھاگ بیٹھ جانے کے بعد فریقین کو اس کا احساس ہوگا او روہ اختلافات کے خاتمے کے لئے قدم بڑھائیں گے یا پھر کم از کم ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جائے گا جس سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو اوربدمزگی کی نوبت آئے۔

مزید پڑھیں:  آزادکشمیر میں ''آزادی'' کے نعرے