9مئی سے 9مئی تک

آج پھر 9مئی ہے یعنی اس سانحے کو گزرے ایک سال بیت گیا ہے اس دن کے واقعات پر اگر افواج پاکستان ، نیم عسکری ادارے اور پولیس ردعمل میں کسی سخت گیر رویئے کا اظہارکرتے ہوئے جوابی کارروائی کر لیتی تو ملکی سا لمیت خطرے میں پڑ جاتی تاہم جس طرح 9مئی 2023ء کے واقعات میں ملوث افراد کو ایک سال گزر جانے کے بعد بھی کیفر کردار تک پہنچانے میں متعلقہ اداروں اور حلقوں نے بوجوہ اپنی ذمہ داریاں کماحقہ پوری نہیں کیں ، اسی کا نتیجہ ہے کہ نو مئی برپا کرنے والوں کے حوصلے بڑھ گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمدشریف نے گزشتہ روز ایک پریس بریفنگ میں واضح اور دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ نو مئی کرنے والوں اور کروانے والوں کو سزا دینا ہوگی انہوں نے کہا کہ مسلح افواج اور اداروں کے خلاف ذہن بنائے گئے جزا و سزا پر یقین رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ملزموں کو قانون کے مطابق جلد سزا دیں ترجمان آئی ایس پی آر نے کہا کہ نو مئی صرف افواج پاکستان کا مقدمہ نہیں یہ پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے کسی بھی ملک میں اس کی فوج پر حملہ کرایا جائے شہیدوں کی علامات کی تضحیک کی جائے بانی پاکستان کے گھر کو جلایا جائے عوام اور فوج میں نفرت پیدا کی جائے یہ لوگ جو کچھ کر رہے ہیں اور کرا رہے ہیں ان کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا جائے کسی بھی ملک میں ایسا ہو تو وہاں کے نظام انصاف پر سوال اٹھتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان جزا وسزا کے نظام پر یقین رکھتا ہے ۔ نو مئی کے کرنے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا ہو گی ایک سوال پر کہ جو لوگ نو مئی کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن کے تحت انکوائری کے مطالبات کر رہے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ انکوائری تو ان واقعات کی ہوتی ہے جن پر ابہام کے پردے پڑے ہوں یہاں تو تمام حالات عوام نے نہ صرف خود اپنی آنکھوں سے دیکھے بلکہ ان تمام واقعات کے دستاویزی ثبوت(آڈیوز ، ویڈیوز وغیرہ) موجود ہیں اور میڈیا پر شائع او ر نشر ہو چکے ہیں تو پھرانکوائری کمیشن کے قیام کا جواز کیا ہے ، یہ تمام واقعات بالکل واضح اور آپ کے سامنے ہیں یہ بھی واضح ہے کہ کس طرح ذہن سازی کی گئی ، کس طرح سے اہداف بنائے گئے اس پر بھی کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنا دوتاکہ پتا چلایا جائے یہ حملہ ہوا کہ نہیں ، اس حوالے سے ”فالس فلیگ آپریشن” کے الزامات لگائے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کمیشن کے لئے تیار ہیں لیکن کمیشن پھر تہہ تک جائے گا کمیشن پھر یہ احاطہ کرے کہ 2014ء کے دھرنے کے مقاصد کیا تھے پارلیمنٹ پی ٹی وی پر حملے کا احاطہ بھی کرے کس طرح لوگوں کو یہ ہمت دی گئی یہ عنصر ڈالا کے ریاست کے خلاف کھڑے ہوں ، سول نافرمانی کریں ، بجلی کے بل جلائیں کس طرح 2016ء میں خیبر پختونخوا کے وسائل سے دارالحکومت پر دھاوا بولا گیا جوڈیشل کمیشن اس بات کابھی احاطہ کرے وہ یہ بھی دیکھے آئی ایم ایف کوکس طرح خط لکھے گئے لابنگ کی گئی کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے دیاجائے اسے پیسہ نہ دو ، کمیشن احاطہ کرے کہاں سے فنڈنگ آرہی تھی کہاں جارہی تھی کون لوگ تھے جو سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف نفرت پھیلا رہے تھے اگر ہم نے ان چیزوں کا احاطہ نہ کیا تو نو مئی تو ہونا تھا ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک مخصوص ٹولہ یہ سارے کام کرتا رہے گا تو ایک دن وہ اپنی فوج پر بل پڑے گا آپ کے سامنے یہ ہوا جب وہ جھوٹ بولے اور جھوٹ بولتا جائے ، آپ اس کے جھوٹ کے آگے سچ نہ بولیں تو وہ ہرطرح کا پروپیگنڈہ کرے گا اگر نو مئی کو کرنے اور کروانے والوں کو قانون کے مطابق سزا نہ دی گئی توکسی کی جان و مال اور آبرو محفوظ نہیں ہو گی جزا و سزا پریقین رکھنے والوں کے لئے ضروری ہے کہ نومئی کے ملزمان کو قانون و آئین نے مطابق سزا دیں اور جلدسے جلد دیں جہاں تک نو مئی کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کے خیالات کا تعلق ہے تو انہوں نے بہت اہم سوال اٹھائے ہیں جس طرح ایک مخصوص سیاسی جماعت نے ملکی سا لمیت کو نو مئی کے واقعات کی آڑ میں خطرے سے دو چار کیا اور واقعات سے یہ اندازہ لگانے میں بھی کوئی دشوار نہیں ہوتی کہ محولہ واقعات کامقصد ملک کو ڈیفالٹ کرکے خدانخواستہ ایک بار ”سقوط ڈھاکہ”برپا کرنا تھا جس میں عالمی قوتیں بھی ملوث تھیں تاکہ پاکستان کوٹکڑے ٹکڑے کرکے اس کے جوہری اثاثوں کو قبضے میں لیا جائے اس حوالے سے اندرونی سازشوں کوبھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے نو مئی کرنے والوں کے ساتھ کروانے کا بار بار تذکرہ کرکے ان کی نشاندہی کر دی ہے اور واضح کر دیا ہے کہ ان حالات کے تانے بانے 2014ء کے دھرنے میں جا کر پیوست ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اگر فالس فلیگ آپریشن کے الزامات لگانے والوں کے مطالبے پر انکوائری کمیشن قائم کرکے سارے واقعات کو اس کے دائرہ اختیار میںدیا جائے گا تو کئی چہروں سے نقاب اتر جائے گا۔ بہرحال ان کا یہ مطالبہ اہمیت کا حامل ہے کہ اگر مستقبل میں اس قسم کے واقعات کو روکنا ہے تو نو مئی کے ملزموں کے آئین و قانون کے مطابق جلد از جلد سزا دینا ہو گی۔ بصورت دیگر جھوٹ گھڑنے والے اسی طرح جھوٹ تراشتے رہیں گے اور عوام کے ذہنوں میں نفرت ابھارتے رہیں گے۔

مزید پڑھیں:  ڈیرہ کی لڑائی پشاور میں