پراسرار آتشزدگی

سول سیکرٹریٹ پشاور کے ولی خان بلاک کے بعد ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کی بالائی منزل میں بھی آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ گذشتہ روز ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کے سپورٹس سیکشن کی بالائی منزل پر اچانک آگ بھڑ ک اٹھی اس موقع پر موجود امدادی اداروں اور ملازمین کے مطابق ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کی بالائی منزل پر سپورٹس سیکشن کے ریکارڈ روم میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر آگ لگی آتشزدگی سے ٹورازم ڈیپارٹمنٹ سپورٹس سیکشن کے ریکارڈ روم سمیت دوسرا سامان جلنے کی اطلاعات کے ساتھ ساتھ آتشزدگی سے اہم ریکارڈ بھی ضائع ہونے کاخدشہ ظاہر کیاجارہاہے دیگر صوبوں خاص طورپر پنجاب اور سندھ میں اس طرح کے واقعات پر صوبے میں حکمران جماعت کے عہدیداروں کی جانب سے اسے اہم ریکارڈ کو منصوبہ بندی کے ساتھ ضیاع کرکے ثبوت مٹانے سے تشبیہ دی جاتی رہی ہے خود اپنے صوبے میں بھی اگر اسی فارمولے ہی کو مد نظر رکھا جائے تو قول و فعل کے تضاد کا الزام نہیں آئے گا بہرحال آتشزدگی کے واقعات کے ہر دو امکانات موجود ہوتے ہیں اتفاقیہ اور ثبوت مٹانے کے، اس ضمن میں جب تک ماہرین باریک بینی سے جائزہ لے کرواقعے کی وجہ کا تعین نہیں کرتے اندازے لگانا مناسب نہیں البتہ اس سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا کہ صوبائی دارالحکومت کے دو سٹیڈیمز کی تعمیر و تزئین اور اس پر اخراجات اور مختص رقم کے باوجود منصوبے کے ایک حصے کے لئے مزید رقم طلب کرنے کی خبریںمیڈیا پر آچکی ہیں ایک سٹیڈیم میں اگی گھاس اور اس کی نامکمل تعمیرو تزئین کے حوالے سے ویڈیو بھی زیر گردش ہے جبکہ حیات آباد کرکٹ سٹیڈیم کی بیرونی دیوار میں لگائی گئی چادروں کے گرنے سے نمودار بدنمائی اور ٹھیکیدار سے ان کو دوبارہ لگوانے کی بجائے بدنما فریم لگا کر گرے ہوئے حصے کو ادھورا چھوڑنے کا منظر پر روز ہزاروں افراد کی نظر پڑتی ہے اور وہ اسے محسوس بھی کرتے ہوں گے جو اگر کسی کو نظر نہیں آتا تو وہ متعلقہ حکام ہی ہوں گے درون خانہ کی ملی بھگت اور خطیر وسائل کے بے جا استعمال کے حوالے سے لگائے گئے اندازوں کی تحقیقات ہوں تو ممکن ہے کوئی بڑا سکینڈل سامنے آئے لیکن جہاں محکمہ انسداد رشوت ستانی انجمن امداد باہمی کی صورت اختیار کر چکی ہو وہاں اس کی بھی توقع نہیں۔

مزید پڑھیں:  صنفی تفریق آخر کیوں ؟