پانی کے ضیاع پر افسوسناک خاموشی

پشاور میں سینکڑوں کی تعداد میں سروس سٹیشنوں پرصاف پانی کا بے دریغ استعمال کوئی نئی بات نہیں اور پابندی کی دھجیاں اڑانے کا سلسلہ بھی عرصہ دراز سے جاری ہے واضح ہے کہ گاڑیوں کی دھلائی کے لئے سروس سٹشنوں پر صاف پانی کا استعمال کرنے پرپابندی ہے اس ضمن میں سروس سٹیشنوں پرپانی کی ری سائیکل پلانٹ لگانے کی ہدایات دی گئی تھیں تاہم اس کے باوجو پشاور میں سروس سٹیشنوں پرصاف پانی کابے دریغ استعمال ہورہاہے سروس سٹیشنوں پرصاف پانی کے استعمال کی روک تھام کے لئے انتظامات نہ کرنے کے ساتھ ساتھ تاحال ضلعی حکومتوں کی جانب سے نئے سروس سٹیشنوں کے لئے بھی کوئی پالیسی مرتب نہیں کی گئی ہے اور مختلف مقامات پر بغیر کوئی قانونی تقاضے پورے کئے سروس سٹیشن کھل رہے ہیں اور ان سروس سٹیشنوں کے باعث پانی کا ضیاع بدستور جاری ہے ستم بالائے ستم یہ کہ جوڈیشنل کمیشن کے احکامات کے باوجود بھی مانیٹرنگ کے لئے کوئی طریقہ کار موجود نہیںہمارے نمائندے کی جامع رپورٹ میں صورتحال کی نشاندہی کے ساتھ اس کے پس منظر اور اس حوالے سے عدالتی احکامات اور حکومتی بے حسی سبھی کاتفصیلی ذکر موجود ہے جس میں اضافہ کی گنجائش نہیں اور نہ ہی اس کی ضرورت ہے سوائے اس کے کہ یہی وہ رویہ ہے جس کے باعث نہ حکومتی اداروں کی کوئی وقعت باقی رہ گئی ہے اور نہ ہی احترام عدالت ، من مانی کرنے والے عناصر اور لاقانونیت پرتلے افراد کو روکنے والا کوئی بھی نہیں بلکہ اس طرح کی صورتحال تو ان کی سرپرستی کے مترادف ہے حکومت کو اس سنگین ہوتے مسئلے کا احساس ہی نہیں کہ صوبائی دارالحکومت میں پینے کے پانی کے ذخائر میں تشویشناک حد تک کمی آچکی ہے اور زیر زمین پانی کی سطح نیچے چلی گئی ہے اگر صورتحال یہی رہی تو پشاور میں آبنوشی کی سہولت نہ ہونے کے باعث شہری نقل مکانی پرمجبور ہوں گے۔

مزید پڑھیں:  دو ملائوں میں مرغی حرام