اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی سعی

خیبر پختونخوا حکومت کے مرکز سے تعلقات کی نوعیت جوبھی ہولیکن صوبے اور اس کے عوام کے حق میں رکاوٹ تاخیر اور کمی کاکوئی جواز نہیں صوبے کے حصے کے وسائل اور رائیلٹی کی رقم روکنا آئین کی خلاف ورزی ہے مگراس کا وفاقی حکومت کو کبھی ادراک نہیں رہا قطع نظر کہ اس وقت صوبے اور وفاق کی حکومتوں کے تعلقات کی نوعیت کیا ہے مرکزی حکومت کی صوبوں کے وسائل پر نظریں لگی ہوئی ہیںخیبر پختونخوا اس حوالے سے کبھی خوش قسمت صوبہ رہا ہی نہیں کہ اس کے جائز حقوق بغیر کسی جتن کے ملیں اس کے لئے احتجاج کاراستہ جب بھی اپنایا گیا وہ بھی پوری طرح نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا۔ خیبر پختونخوا کی حکومت کے مالی مسائل بھی کچھ کم نہیں جن کے حل کے لئے اب وفاق کی طرف دیکھنے کی بجائے صوبے کی سطح کے اقدامات ناگزیر ہیںجس کے ادراک کے طور پر خیبر پختونخوا حکومت نے مالی بحران کے سبب سرکاری اراضی اور املاک کو نجی شعبہ کے تعاون سے استعمال میں لاکر آمدن بڑھانے پر غور اچھی سعی ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت مذکورہ اراضی نجی شعبہ کے تعاون سے کارآمد کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے مذکورہ اراضی کو لیز یا پھر ٹینڈر کے ذریعے ایک خاص وقت کے لئے نجی شعبہ کے سپرد کیا جائے گا جس سے آمدن بھی حاصل ہوگی اور مذکورہ مقام پر معاشی سرگرمی کے انعقاد سے معاشی طور پر مسائل میں کمی لائی جائے گی ۔صوبائی حکومت کی جانب سے اس امکان پر کام کی اصابت سے انکار ممکن نہیں البتہ اس طرح کے مواقع کو حکمران اور بیورو کریسی ایک موقع کے طور پر استعمال کرنے کی شہرت رکھتے ہیں جس سے بدعنوانی میں اضافہ وسائل کی بندر بانٹ اور عوام کے حصے میں محرومی ہی آتی ہے اب اس طرح کے بھی حالات نہیں کہ مزید اس کی گنجائش ہو اب تو صوبے کی سرکاری مشینری اور حکومت چلانے کے لئے وسائل کی دستیابی کا سوال سنگین سے سنگین تر ہوتا جارہا ہے جس کے باعث نئے امکانات پر غور کی اہمیت سے انکار کی گنجائش نہیں اس ضمن میں ہر ممکن امکانات کاجائزہ ضرور لیا جانا چاہئے البتہ شفافیت کو بہر قیمت یقینی بنایا جانا چاہئے تاکہ عوامی وسائل کا حقیقی اور جائز استعمال ہو۔

مزید پڑھیں:  خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں